اقلیتوں کے لئے محبوبہ مفتی کا بڑا منصوبہ

نئی دہلی۔ مرکزی نے سپریم کو رٹ کو پیر کے روز اس بات کی جانکاردی کہ محبوبہ مفتی حکومت جموں اور کشمیر میں ’’ بڑی سنجیدگی‘‘ کے ساتھ اقلیتی کمیشن قائم کرنے کے لئے راضی ہوگئی ہیں ‘ یہ ایک ایسابیان ہے جس سے مسلم اکثریت والی ریاست میں28.4فیصد آبادی کا تناسب رکھنے والے ہندوؤں کے بشمول دیگر طبقات کے لئے بڑی راحت ہے۔

یہ ایک بڑی تبدیلی ہے کیونکہ دو ماہ قبل جموں اور کشمیر حکومت دوماہ قبل عدالت سے کہاتھا کہ اس کے پاس ایسے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔کھلے طور پر اس قسم کے پیانل کی تشکیل سے انکار کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے ڈسمبر میں کہاتھا کہ وہ نیشنل کمیشن فار میناریٹی ایکٹ1992کے زمرے میں شامل نہیں ہے۔

جموں کشمیراور مرکز کے افسروں جس میں اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال شامل تھے نے کے درمیان میں کچھ منٹوں کی ملاقات کے بعد چیف جسٹس آف انڈیادیپک مشرا کی زیرقیادت بنچ کے سامنے کہاکہ’’ جموں او رکشمیر کی ریاستی حکومت نے واضح اشارہ دیا ہے کہ ریاستی حکومت ریاست بھر میں اقلیتوں کی تعلیمی اور سماجی پسماندگی کا سنجیدگی کے ساتھ مطالعہ کرنے کے بعد اقلیتی کمیشن کے قیام کے اسرار رموز کا جائزہ لینے کے لئے رضامندی کا اظہار کیاہے‘‘۔

اس میں مزیدکہاکہ جموں او رکشمیرمیں رہنے والے اقلیتوں کی خصوصی ضروریات کا بھی جائز ہ لیاجائے گا‘ ایک خصوصی پراجکٹ کے اعلان کی بھی توقع ہے’’چیف منسٹر کی بڑے پیمانے پر ترقی کی پہل‘‘ کی حکومت کی جانب سے تشکیل عمل میں لائی جارہی ہے۔جموں نژاد وکیل کی جانب سے داخل کردہ درخواست پر عدالت نے کہاکہ ’’ پٹیشن میں پیش کئے حالات کا فوری حل ضروری ہے۔

ہم صرف اس بات کی تجویز پیش کرسکتے ہیں کہ حکومت اس غور طلب معاملے میں مداخلت کرے‘‘۔ درخواست گذار نے 2011کی مردم شماری کے مطابق کہاکہ 68.3فیصد ریاست کی آبادی مسلم ہے۔ اس کے علاوہ 28.4فیصد ہندو ہیں‘ جبکہ سکھ1.9فیصد ‘ بدھسٹ0.9فیصد‘ عیسائی0.3فیصد ہیں۔

کشمیر وادی میں94.6فیصد مسلمان ہیں جبکہ2.45فیصد ہندو اور سکھ0.98فگیصد جبکہ دیگر0.17فیصد ہیں۔ مذکورہ درخواست گذار وکیل شرما نے بحث میں کہاکہ جموں او رکشمیر میں ہندوؤں کو اقلیتی اسکیمات کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔تمام حالات کے پیش نظر عدالت میں سنوائی کے دوران پیش ائے باتوں کے حوالے سے مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو اس بات کی جانکاری دی کہ جموں اور کشمیر حکومت نے اقلیتی کمیشن قائم کرنے کے لئے رضامندی کا اظہار کیاہے۔اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کے عدالت کے سامنے ان باتو ں کا خلاصہ کیا۔