کے سی آر تحفظات دینے میں ناکام ،عبدالجبار خاں کیاش ایوارڈ تقریب ،جناب عامر علی خاں اور مسٹر اُتم کمار ریڈی کا خطاب
سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کے تناسب میں تشویشناک حد تک کمی
حیدرآباد۔ یکم جولائی (سیاست نیوز) تعلیمی اور معاشی طور پر پسماندہ اقلیتوں کو زندگی کے ہر شعبہ میں ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے تحفظات کی فراہمی ناگزیر ہے۔ سرکاری ملازمتوں اور دیگر شعبہ جات میں اقلیتوں کی نمائندگی کا فیصد تشویشناک حد تک گھٹ چکا ہے۔ سرکاری اداروں پر انحصار کئے بغیر خانگی اداروں کی جانب سے تعلیمی ترقی کیلئے اسکالرشپ کی فراہمی خوش آئند ہے۔ صدر پردیش کانگریس اُتم کمار ریڈی اور نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خاں نے ادارۃ العلم مہدویہ لائبریری کے زیراہتمام منعقدہ سالانہ عبدالجبار خان کیاش ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت پر زور دیا کہ وہ 12% مسلم تحفظات کے وعدہ پر عمل آوری کیلئے سنجیدہ قدم اُٹھائیں۔ جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر سیاست نے عبدالجبار خان اور ادارہ کے دیگر افراد کو تعلیمی امداد کی تحریک پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ مہدوی طبقہ اگر آپس میں تال میل کے ذریعہ بیت المال قائم کرے تو اس سے مہدوی طبقہ کے طلبہ کی تعلیمی ضرورتوں کی تکمیل ہوگی۔ مہدوی طبقہ میں اس کام کی کامیابی سے انجام دہی کے بعد دوسرے طبقات اسے اختیار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آغا خاں کمیونٹی کی مثال پیش کی اور کہا کہ چھوٹی کمیونٹیز باہمی طور پر تعلیمی اور معاشی مسائل کے سلسلے میں اپنی کمیونٹی کے افراد کی مدد کرتے ہیں۔ ہر کمیونٹی میں اس طرح کے رجحان میں اضافہ کی ضرورت ہے تاکہ حکومت پر انحصار کے بغیر تعلیمی اور معاشی پسماندگی کا خاتمہ ہوسکے۔ انہوں نے مسلم تحفظات تحریک کا حوالہ دیا اور کہا کہ سیاست نے جو تحریک شروع کی ہے، اس کا مقصد کسی جماعت کی مخالفت یا تائید نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے مجموعی مفادات کے پیش نظر یہ تحریک شروع کی گئی تاکہ پسماندگی کا شکار مسلم قوم کو فائدہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں اور دیگر شعبہ جات میں اگر آبادی کے تناسب سے تحفظات ملتے ہیں تو پسماندگی کا یقینی طور پر خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست ہمیشہ مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے اپنی مختلف خدمات کے ساتھ سرگرم رہا ہے اور عبدالجبار خان کی یہ خدمات بھی سیاست کی تحریک کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں علم کو کافی اہمیت دی گئی ہے اور تعلیم یافتہ سماج ترقی کے ساتھ برائیوں سے پاک رہتا ہے۔ لڑکیوں کے مقابلے لڑکوں میں تعلیم کے رجحان میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ جناب عامر علی خاں نے شریر اور ذہین طلبہ کی زمرہ بندی کرتے ہوئے تربیت کا مشورہ دیا۔
(سلسلہ صفحہ 8پر)