نئی دہلی۔حکومت کے ذریعہ مرکزی وزرات اقلیتی امور کے لئے مختص بجٹ کی مجموعی طور پر 85فیصد رقم وزرات کے متعلقہ محکمہ عوامی منصوبوں پر فبروری ماہ کے اخیر تک خرچ کرچکے ہیں۔ وزارت نے سال درسال مختص بجٹ کو اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر خرچ کرنے کا ہد ف رکھاتھا جس کو 31مارچ تک پورا کرلیا جائے گا۔
جہاں تک وقف املاک کو تحفظ فراہم کرنے اور وقفاملاک سے ہونے والی آمدنی کا معاملہ ہے تب اس سمت میں حکومت نے قدم اٹھائے ہیں جسے اقلیتوں کی خود کفالت پر خرچ کیاجائے گا۔ یہ دعوی آج مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کیا ۔
وہ آج قومی خطہ راجدھانی کے سی جی او کامپلکس واقع انتودیہ بھون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکومت ہند کے ذریعہ بجٹ میں مختص رقم کے تحت اقلیتی وزرات کی پری میٹرک اسکالر شب کا80فیصد پوسٹ میٹرک اسکالر شپ کا85فیصد کا‘ میٹک کم مینس کا81فیصد‘ مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کا 80فیص خرچ کیاجاچکا ہے‘ یہ رقم مستحق ضرورت مند طلبا تک آن لائن نظم کے تحت ان کے اکاونٹ میں پہنچ رہی ہے۔
انہو ں نے بتایا کہ وزارت کے ذریعہ نیشنل میناریٹی ڈیولپمنٹ اینڈ فائنانشیل کارپوریشن( این ایم ڈی ایف سی)کے لئے مختص 170کروڑ روپئے کی رقم متعلقہ فلاحی مدوں میں صد فیصد خرچ کی جاچکی ہے۔ اسی طرے ایم ایس ڈی کے مختلف رقم کا 87فیصد خرچ کیاجاچکا ہے۔
اس موقع پر مختار عباس نقوی نے بتایا کہ حکومت نے ملک بھر کے وقف اورڈ کی املاک پٹے پر دینے سے متعلق ضابطوں میں ضروری تبدیلی پر غور کرنے لئے ہائی کورٹ کے سبکدوش جج ذکی اللہ خان کی صدرات میں ایک کمیٹی تشکیل کی ہے۔
کمیٹی میں ایڈوکیٹ سید شاہد حسین‘ ایڈوکین نوشاد ممبر ہوں گے ابل گپتا ڈائرکٹر اور آر ایس سکسینہ رکن سکریٹری ہوں گے۔