نئی دہلی : دہلی سکھ گرودوارہ پر بندھک کمیٹی نے اقلیتوں کو ہدف بناکر حملہ کئے جانے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس قسم کی وارداتوں کوروکنے کے لئے سخت قانون بنائے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔کمیٹی کے چیر مین سردار منجیت سنگھ جی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دلتوں کی طرز پر اقلیتو ں کوبھی قانونی تحفظ فراہم کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ کے ذریعہ بھیجاگیا ایک وفد واپس آگیا ہے جس نے وہاں کے حالات سے کمیٹی کوروشناس کروایا ہے ۔
جی کے کے مطابق شیلانگ میں سکھ مخالف مہم چلائی جارہی ہے جس میں چند سماج دشمن عناصر سکھوں کو ہاں سے نکالنا چاہتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ایک چھوٹے سے واقعہ کو اس طرح بڑھا دینا اور سکھوں کو ڈرانادھمکانا قانون نظم و نسق کو چیلنج کرتا ہے ۔
لیکن ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ وہاں کا پولیس انتظامیہ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔اپنی ذمہ داری بخوبی نبھارہا ہے حالانکہ ابھی تک ساز گار نہیں ہیں مگر قابو میں ہیں۔
سردار جی کے نے وہاں کے وزیر اعلی کونارڈ سنگما کے ساتھ ہوئی بات چیت کا بھی حوالہ پیش کیا او رکہا کہ میرا دعویٰ ہے کہ سکھ کالونی پر حملہ کرنے والی بھیڑ کو پیسہ او رشراب کسی سیاسی لیڈر نے ہی فراہم کرایاتھا ۔
انھوں نے کہا کہ وزیر اعلی سنگما نے سکھ قوم او رخاصی قوم کے درمیان پیدا ہونے والے زمینی تنازع کو حل کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔سردار منجیت سنگھ جی کے کے مطابق سال ۲۰۱۱ء میں فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے کی غرض سے ملک کی کانگریس سرکار نے اپنے دور میں کوشش ضرور کی تھی مگر چند ایک خامیو ں کے ہونے کے سبب اس بل پاس نہیں کیا جاسکا ۔اس بل میں اقلیتوں کو خصوصی حقوق حاصل ہوسکتے تھے ۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ ا س بل کو پیش کیا جائے تاکہ اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے ۔اس موقع پر کمیٹی کے بھوگل نے شیلانگ فسادات کے متاثرین کے لئے فیس بک وغیرہ پر لوگوں سے چندہ کی اپیل پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قوم بدنام ہوجائے گی ۔