بے تحاشہ غلط فیصلوں سے معیشت کو شدید نقصان ، جی ایس ٹی کے باعث 45% زمرہ جات آمدنی سے باہر : آنند شرما
نئی دہلی۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے ہفتہ کو مودی حکومت پر معیشت کی بدنظمی کا الزام لگایا اور کہا کہ مودی کے ’’بے تحاشہ غلط فیصلوں‘‘ کے سبب معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کانگریس کے سینئر ترجمان آنند شرما نے بتایا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں ہندوستان کی معیشت کے تیز رفتار دوڑ کے بجائے اس کی ’’سانس اُکھڑ‘‘ رہی ہے۔ آنند شرما نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ مودی حکومت معاشی اعداد و شمار میں الٹ پھیر کرکے اس کے اعتبار کو تباہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مواد میں تبدیلی، اعداد و شمار میں غلطیاں اور انہیں بڑھا چڑھا کر بتارہی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کی (مودی کی) نگرانی میں ہندوستانی معیشت میں بہت بڑے پیمانے پر بدانتظامی ہوئی ہے۔ کانگریس قائد نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نوٹ بندی کے باعث کئی ملین روزگار کے موقعوں کی تباہی کیلئے بھی مودی ہی کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے۔ انہیں جی ایس ٹی کے ناقص نمونہ کے نفاذ کیلئے بھی جوابدہ ہونا چاہئے جس کا مقصد ’’ایک قوم ایک ٹیکس‘‘ ہونے کا مودی نے دعویٰ کیا تھا مگر یہ ’’ایک قوم پانچ قسم کے محاصل‘‘ پر پہنچ گیا۔ ٹیکس کے اس نظام سے 45% آمدنی گھٹ گئی جس کی وجہ سے ہندوستان میں جی ایس ٹی بھاری بوجھ اور بہت ہی پیچیدہ بن گیا۔ شرما نے بتایا کہ ہندوستانی معیشت کو چلانے والے چاروں آلات، سرمایہ کاری، صنعت کاری، برآمدات اور مالیہ کی ترتیب میں کمی واقع ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کس طرح یہ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ ہم ایک تیز رفتار ابھرتی ہوئی معیشت ہیں جبکہ ہم روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے بجائے انہیں تباہ کررہے ہیں۔ ہماری معیشت میں ایک بہت بڑا تضاد پایا جاتا ہے۔ اس معیشت میں روزگار کے مواقع پیدا نہ ہوسکے اور پانچ سال تک برآمدات میں انجماد رہا۔ صنعتی اشیاء کی تیاری گھٹ گئی اور مالیہ کی مقررہ خام حد صفر پر منڈلاتی رہی۔ قومی سرمایہ کاری کی شرح بھی گر گئی۔ یہی وہ حقائق ہیں جن کے سبب حکومت کو بھاری قرض لینا پڑ رہا ہے۔ بناوٹی اعداد و شمار سے آنند شرما نے کہا کہ کوئی مدد نہیں مل سکتی۔ نیتی آیوگ کا کام اعداد و شمار کی بڑھانا گھٹانا نہیں ہے اور اعداد و شمار میں جعلسازی کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ وزیراعظم اور ان کی حکومت کو اس کی سزا دی جائے۔ مالی خسارہ خطرے کے نشان تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے یہ سوالات پوچھے جانے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپریل۔ مئی کے پارلیمانی انتخابات کے بعد اگر کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو وہ نیتی آیوگ کو کالعدم کردے گی اور منصوبہ بندی کمیشن کا احیاء کرے گی۔