کابل: نارتھ افغانستان میں واقعہ جرمنی سفارت خانہ پر حملے کا واقعہ پیش آیا۔ تفصیلات کے مطابق ایک خودکش کار بمبر نے سفارت خانہ کی کمپاونڈ توڑ کر اس میں داخل ہوا اور یہ دھماکہ انجام دیا ۔ ڈاکٹر اور پولیس کے مطابق اس حملے میں چارہلاک اور سو سے زائدلوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
ڈاکٹرنور محمد فیض کے مطابق ہلاک ہونے والوں کو بلخ اسپتال منتقل کیاگیا جہاں چار افراد میں د و افغان شہری تھے جبکہ مزید دو کی شناخت کی گئی جبکہ 115کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ دھماکہ اس قدر تیز او رطاقت وار تھا کہ اس کی وجہہ سے اطراف واکناف کی گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جس کے سبب کئی شہری گھروں میں زخمی ہوگئے۔
بلخ صوبہ کے سکیورٹی ہیڈ عبدالرزاق قادری نے کہاکہ کل 11.10کے قریب مزار شریف شہر میں واقعہ سفارت خانہ کی گیٹ توڑ کر اندر داخل ہونے کے بعد یہ دھماکہ پیش آیا۔انہوں نے مزیدکہاکہ ’’پولیس نے چاروں طرف سے سارے علاقے کو گھیر لیاہے اور فورسس کمپاونڈ کے اندرپہنچ گئی ہیں‘‘۔
مزار شہر صوبے کاصدر مقام اور افغانستان کا مشہور شہر بھی ہے۔طالبان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے سفارت خانے پر خودکش حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔گورنر صوبہ بلخ کے ترجمان منیراحمد فارہاد نے کہاکہ کئی گھر اور دوکانیں تباہ ہوگئے ہیں۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ سیکورٹی حالات پوری طرح قابو میں ہیں مگر مقامی لوگ پچھلے رات کوپیش ائے واقعہ کے بعد خوفزدہ ہیں ۔
فرہاد نے کہاکہ اس واقعہ میں کئی بچے اور عورتیں بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ جرمن کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں اس کوسفارت خانے پر’’ مصلح حملہ‘‘ قراردیا گیا جس کی نوعیت بتائی نہیں گئی اور نہ ہی ہلاکتوں کا کوئی ذکر کیاگیا۔
بیان میں کہاکیا ہے کہ سفارت خانہ کے باہر او رمیدان میں افغان سکیورٹی فورسس اور آئی آر ایس مشن سے جھڑپ کا واقعہ پیش آیا۔
جرمنی کے983فوجی اڈے افغانستان میں ہیں جن میں بیشتر بلخ میں ہی ہیں این اے ٹی او کے آر ایس مشن کے تحت وہاں پر موجود ہیں ۔پچھلے دوسالوں میں طالبان نے افغانستان میں دوبارہ بڑی تیزی کیساتھ اپنی سرگرمیوں کو شروع کیاہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہاکہ یہ حملے قندوز میں انجام دئے گئے ائیراسٹرائیک کا ردعمل تھاجو صوبہ قندوز کا صدر مقام بھی ہے۔جاریہ ماہ کے اوائل میں ایک امریکی ائیراسٹرائیک میں سینکڑوں افراد بشمول عورتیں اور بچوں کی موت واقعہ ہوگئی تھی جس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔