جئے پور۔ حالیہ دنوں میں راجستھان پولیس کی جانب سے داخل کردہ چارچ شیٹ میں اس بات کا ذکر کیاگیا ہے کہ راجستھان کے ضلع راجسمند میں مغربی بنگال کے لیبر پیشہ شخص افرازال السلام کے بہیمانے قتل کے مجرم شمبھولال ریگر نے اپنے ناجائز تعلقات کی بات کو چھپانے کے لئے ’ بہیمانہ قتل کے واقعہ کو ’’ لوجہاد‘‘ سے منسوب کرتے ہوئے نقل مقام کرکے محنت مزدوری کرنے والے لیبر پیشہ لوگوں سے بدلے کا عمل قراردینے کی کوشش کی ہے۔
چارسوصفحات پر مشتمل چارچ شیٹ راجسمند ضلع عدالت نے 12جنوری کے روز پیش کی گئی جس میں ریگر کی بیوی اور ایک نرس جس کے ریگر سے ناجائزتعلقات تھے کے نام شامل ہیں اور انہیں گواہ کے طور پر پیش کیاگیا ہے۔
پچھلے سال ڈسمبر 6کے روز مغربی بنگال سے آکر راجستھان کے راجسمند میں مزدور کرنے والے ایک پچاس سال کے افرازل الاسلام کے بے رحمانہ قتل اور اس کے جسم کو جلانے کے واقعہ کا چونکا دینے والا ویڈیو نے سارے ملک کو سکتہ کردیاتھا‘ واقعہ کے بعد ریگر پر ائی پی سی اور ائی ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیاگیا۔ چارچ شیٹ میں کہاگیا ہے کہ قتل سے ایک سال قبل ریگر نے بکرے او رمرغیاں کاٹتے ہوئے ایک ویڈیو اپنے 15کے بھانجے سے ریکارڈ کیا تاکہ اس کو ’’ فرقہ وارانہ ذہنیت دی جاسکے‘‘۔
اس میں مزیدکہاکہ ریگر چھ مرتبہ اس مقام پر کم عمر بچے کو بھی لے گیا جہاں پر قتل کی واردات انجام دی گئی ہے۔
چارچ شیٹ میں اس بات کا بھی تذکرہ کیاگیا ہے کہ ریگر نے قتل سے قبل ہندو شدت پسندوں کے بشمول جموں اور کشمیر میں دہشت گردی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی ویڈیوز کا مشاہدہ کرنا شروع کیاتھا۔
ائی جی اودئے پو ررینج آنند سرایواستو نے کہاکہ ’’ ملزم نے بہت ساری چیزیں کیں جس میں نفرت پر مبنی ویڈیو ریکارڈنگ ہے تاکہ قتل پر میڈیا کی توجہہ مبذول کراسکے۔ اور وہ چاہتا تھا کہ قتل کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کی جاسکے تاکہ ہندو تنظیموں اور دائیں بازو جماعتوں کا وہ ہیرو بن سکے‘‘۔
ریگر کی بیوی سیتا نے کہاکہ ملزم کا ایک پچاس سال عورت سے اس کی کم عمر بیٹی کے ساتھ تعلقات کے سبب تنازع چل رہاتھا۔ چارچ شیٹ کے مطابق سیتا نے کہاکہ راجسمند کے ایک گھر میں دس ماہ تک ریگر نے اس عورت کی کم عمر بیٹی کو محروس بناکر رکھا تھا اور طبقہ واری پنچایت نے اس پر دس ہزار روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیاتھا۔