آئی جی آنند شریواستو نے کہاکہ ملزم کے قصبہ کی ہی ایک لڑکی سے ناجائز تعلقات تھے ‘ متاثرہ سے پوچھ گچھ میں بھی یہ بات سامنے ائی ہے کہ شمبھولال اسے پریشان کیاکرتاتھا۔
جئے پور۔راجستھان کے راجسمند میں بنگال کے مزدور افرازالاسلام کے بیہمانہ قتل کیس میں پولیس نے اہم انکشاف کیا ہے۔ دراصل نام نہاد لوجہاد کا رنگ دے کر ملزم شمبھولال سخت گیر گروپوں میں ہیرو بنے کی کوشش کررہاتھا لیکن اصل وجہ اس کے ایک لڑکی سے ناجائز تعلقات تھے جس پر پردہ ڈالنا چاہتا تھا۔شمبھویہ جانتا تھا کہ اگر یہ رازفاش ہوگیا تو خاندان میں اس کی بدنامی ہوگی ‘ اسی خوف سے اس نے یہ خطرناک سازش رچی اور اس کو انجام تک پہنچانے کے لئے افرازالاسلام کا وحشیانہ قتل کردیا۔
کہاجاتا ہے کہ ملزم مسلسل نفرت پید ا کرنے والے ویڈیوز دیکھتا رہتا تھا جس سے اس نے ایک کمزور اور آسان ہدف کے طورپر گھربنانے والے ایک ٹھکیدار افرازالاسلام کا انتخاب کیا۔شمبھوکی پولیس ریمانڈ کل ختم ہوگئی ہے اور اسے جیل بھیج دیاگیا ہے پورے معاملے کی تحقیقات کررہی راجسمند پولیس نے کہاکہ انہو ں نے کچھ حصوں کی ویڈیو گرافی بھی کی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاسکے کہیں اس نے کسی اور جرم کے لئے کوئی کہانی تو نہیں تیار کی ہے۔
راجسمند پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ہم نے لڑکی کی ماں سے بیانات کی بھی ویڈیو بنایا ہے۔ جنھوں نے واضح طور پر کہاکہ ملزم شمبھولال نے مغربی بنگال میں ایک شخص سے ان کی بیٹی کو واپس لاے کو کہاتھا جس کے ساتھ وہ بھاگ گئی تھی۔لڑکی واپس تو آگئی لیکن ملز م نے دس ماہ تک راجسمند میں ہی کرائے کا گھر لے کر رکھا۔ خاتون نے یہ بھی کہاکہ سماج میں بدنامی کے خوف کی وجہ سے انہو ں نے اس بارے میں پولیس کو کچھ بھی نہیں بتایا۔
رازفاش ہونے کے خوف سے شمبھونے قتل کے واقعہ کو انجام دیا۔پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی کا خاندان ملزم پر ایف ائی آر درج کرنے کا منصوبہ بھی بنارہا تھالیکن بہیمانہ قتل کے ملزم نے یہ سوچا کہ اگر اس کے خلاف کوئی شکایت ہوگی توبیوی او روالدین وسمیت پورے خاندان میں اس کی بدنامی ہوجائے گی۔وئپور رینچ کے ائی جی آنند شریواستونے کہاکہ ملزم کے قصبے کی ہی ایک لڑکی کے ساتھ تقریبا دس ماہ سے ناجائز تعلق تھے لڑکی سے پوچھ گچھ میں بھی یہ بات سامنے ائی ہے کہ ملزم شمبھولال نے اسے پریشان کیاتھا‘ بہرحال اس پورے معاملے میں ملزم نے ایسی ساز ش رچی جس کی وجہہ سے سب کی توجہہ بھٹک جائے او رلوگوں کے اس تئیں خیال بدل جائیں۔
پولیس نے شمبھوکی ماں‘ پڑوسیوں سمیت لڑکی کی ماں اور بہت سے دوسرے افراد کے بھی بیان درج کئے ہیں ‘جس میںیہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ملزم کا ایک لڑکی سے ناجائز تعلق تھا۔ایک سینئر افسر کے مطابق وہ دہشت پھیلانے چاہتاتھا کچھ ایسا کرکے جس سے وہ سخت گیر گروپوں کے لئے ایک ہیرو بن کاجائے ‘ وہ جانتا تھا کہ افرازالاسلام ٹھیکدار ہے او رسانحہ کے دن اس نے اس سے سائٹ دکھانے کے لئے کہا‘ جہاں پر وہ مبینہ طور پر تعمیر کاکام شروع کرنا تھا ۔
واضح رہے کہ افرازالاسلام کے اہل خانہکے پاس باربار راجستھان جانے کی طاقت نہیں ہے اس لئے گذشتہ دنوں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ اس پورے معاملے کو کلکتہ ہائی کورٹ منتقل کیاجائے ۔ افرازکی بیٹی جمیلہ نے بتایا کہ ہماری اولین ترجیح اپنے پاپا کے قاتلوں کو سزادلانا ہے۔اوریہ راجستھان میں ممکن نہیں ہے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ شمبھولال کا مقدمہ کلکتہ منتقل کیاجائے ۔
مالدہ ضلع کے کالیا چک بلاک میں واقع سید پور گاؤں جو مسلم اکثریتی گاؤں ہے یہاں کے باشندے زیادہ تر راجستھان اور ملک کی دیگر ریاستوں میں رام مستری او ر تعمیراتی کاموں میں مزدوری کرتے ہیں۔افرازلاسلام14سال کی عمر سے ہی راجستھان کے راجسمند ضلع کے مختلف علاقوں میں راج مستری کاکام کررہے تھے۔
گذشتہ تیس سالوں میں افرازنے اپنے گاؤں اور آس پاس کے لڑکوں کو بڑی تعداد میں راجسمند لے کر گئے اور انہیں راج مستر ی کاکام سیکھایا یا پھر وہ لڑکے مزدوری کرتے تھے۔ اس وقت افرازکے ساتھ دوداماد ‘ بھانجہ او رچھوٹا بھائی رہتے تھے۔ جس دن یہ واقعہ پیش آیا اس دن بھی افرازل نے ان تمام لوگوں کے ساتھ ناشتہ کیاتھا۔ ان کے بھانجے جہانگیر نے بتایا کہ ماموں نے ناشتہ کرکے بتایا کہ پانڈیا جارہے ہیں وہاں ایک سائٹ ہے جس پر جلد کام شروع ہونے والا ہے