ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر افیسر ساہتیہ نیکاش سنگھ نے نے کہاکہ ستمبر2017میں شروع کی گئی تحقیقات میں304مدرسوں کی غلط تفصیلات پورٹل پر ملی ہیں۔
اعظم گڑہ ۔حکومت کی جانب سے اعظم گڑھ میں 675مدرسوں کی راست توثیق کی رپورٹ میں اس بات کاانکشاف ہوا ہے کہ اس میں ادھے سے زائد مدرسوں میں قواعد پورے نہیں کئے ہیں
۔کچھ مدرسے دئے گئے پتے پر نہیں ہیں‘ کچھ مدرسوں میں کلاس کے لئے بنائے گئے قواعد کی خلاف ورزی ہورہی ہے اور کچھ اب بھی خانگی اسکولس کے تحت چلائے جارہے ہیں۔ان مدرسوں کو ہوسکتا ہے یوپی بورڈ برائے مدرسہ ایجوکیشن کی جانب سے نا منظور کردیاجائے گا۔
بورڈ کی ویب سائیڈ پر پیش کی گئی تفصیلات کی بنا پر ڈی ایم ڈبیلو او نے یہ تصدیق کی ہے۔ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر افیسر ساہتیہ نیکاش سنگھ نے نے کہاکہ ستمبر2017میں شروع کی گئی تحقیقات میں304مدرسوں کی غلط تفصیلات پورٹل پر ملی ہیں۔سنگھ نے کہاکہ ’’ منگل کے روز میں نے ایک رپورٹ بورڈ کو روانہ کرتے ہوئے 304مدرسوں کو منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے۔
مذکورہ مدرسوں بورڈ کے میعار کو مطمئن کرنے والے نہیں ہیں۔ میں نے رپورٹ میں مذکورہ مدرسوں کی منسوخی کے اسباب واضح کردئے ہیں‘‘۔ مدرسوں میں بے قاعدگیوں کی جانچ کے لئے یوپی حکومت نے پچھلے سال اگست میں یوپی بورڈ کا مدرسہ ایجوکیشن پورٹل قائم کیاتھا۔
حکومت اترپردیش نے’’ شفافیت ‘‘ قائم کرنے کی غرض سے مدرسوں کو اس بات کی ہدایت دی تھی کہ وہ کلاس رومس‘ ٹیچرس اور ملازمین کی تعداد ‘ ان کے ادھارکارڈس نمبر کی تفصیلات پورٹل میں درج کرائیں۔
تمام میں18225یہ کام کیااور بورڈنے ڈی ایم ڈبلیو او ز کو ہدایت دی کہ وہ راست تمام تفصیلات کی جانچ کریں۔ جب بورڈ کے رجسٹرار راہل گپتا سے رابط قائم کرنے پر انہوں نے بتایا کہ18225مدرسوں کا تصدیق ہوگئی ہے۔
جس میں560حکومت کے امدادی مدرسہ ہیں جبکہ 140چھوٹی صنعت کی ٹکنیکل انسٹیٹوٹ اور 8550مدرسوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی اسکیم کے تحت چل رہے ہیں۔درایں اثناء بورڈ نے ریاست میں چل رہے 78حکومت کے امدادی مدرسوں کی اراضی کی بھی جانچ کی ہے
۔ڈائرکٹر محکمہ اقلیتی بہبود ایس این پانڈے نے پچھلے ماہ ایک سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی جس نے تصدیق کے بعد رپورٹ داخل کی ہے۔پانڈے نے کہاکہ ’’ پورٹل پر درج مدرسوں کی ریکارڈ کی جانچ کرنے کے بعد ‘ ہمیں پتہ چلا ہے کہ چالیس مدرسے سرکاری او رگرام سبھا کی زمین پر تعمیر کئے گئے ہیں۔
اور دوسرے معاملوں میں مدرسوں کی عمارتیں درکار معیار کے مطابق نہیں ہیں۔ان تمام مدرسوں کو کمیٹی نے نوٹس جاری کی ہے اور ان کے جواب کا انتظار کیاجارہا ہے‘‘