اصغر فرہادی نے ڈونالڈ ٹرمپ کے مسافرین امتناع کے خلاف احتجاج کے طور پر اسکر چھوڑا!

واشنگٹن:ایرانی فلم میکراصغر فرہادی جنھوں نے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم اکثریت والے ممالک پر امتناع عائدکرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس سال کی آسکر ایوارڈ تقریب میں شرکت نہیں کی ‘ اور ان کی فلم’’ دی سلیس مین‘‘ کو اس سال کی بہترین بیرونی فلم کا ایوارڈ دیاگیا۔

فرہاد بھلے  تقریب سے غیر حاضر رہے مگر ان کی سیاسی تقریب جو فلم کے نمائندے کی جانب سے پیش کی گئی سب کی مرکز توجہہ رہی۔

فلم کی کامیابی کو ایک ’’ بڑا اعزاز‘‘ قراردیتے ہوئے فرہاد نے اکیڈیمی جس نے انہیں اس قیمتی ایوارڈ سے دوسری مرتبہ نواز ا کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی ساتھ فلم کے ادکاروں‘ ٹیم اور دیگر فلم نامینیس کو بھی اظہارتشکر پیش کیا۔

فرہاد کی تقریر جس کو تقریب کے دوران پڑھاگیا ’’میں معافی چاہتا ہوں میں آج کی شام آپ لوگوں کے ساتھ نہیں ہوں‘ میری غیر موجودگی میرے ملک اور ان تمام چھ ممالک کی عوام کا احترام ہے جن کی ایک غیرقانونی قانون جوامریکہ آنے والے مسافرین امتناع عائد کرتے ہوئے توہین کی گئی ہے۔

اس فیصلے سے دنا دو حصوں ہم اور ہمارے دشمن کے زمروں میں تقسیم ہوکر رہ گئی ہے جو خوف بھی پیدا کرتا ہے‘ اور یہ جارحیت وجنگ کے لئے ایک پرفریب جواز ہے‘‘۔فلم میکر جنھوں نے قبل ازیں سال 2012میں ’’اے سیپریشن ‘‘کے لئے آسکر ایوارڈ جیتا ہے ’ اس بار ایوارڈ کی دوڑ میں آگے نہیں چل رہے تھے بہت ساروں کاخیال تھا کہ ٹرافی جرمن ڈرامہ ’’ ٹونی ایرڈ مانن‘‘کے حصہ میں جائے گی۔

مگر تقریب کے بائیکاٹ کرنے کے ان کے فیصلے نے ووٹرس کو اپنی طرف راغب کروایاتاکہ یہ صاف کردیاجائے کہ وہ مسٹر ٹرمپ کی ایمگریشن پالیسی کے خلاف ہیں‘‘۔

تقریر کے آخر میں کہاکہ’’ مذکورہ لڑائی انسانی حقوق اور جمہوریت کی بقاء کے لئے ان ممالک میں ہونے چاہئے جہاں پر وہ خود جارحیت سے شدید متاثرہیں۔ہم کو پہلے سے زیادہ ہمدرد ہونے کی ضرورت ہے‘‘۔