اشیائے ضروریہ کے بازار ویران ، تجارت میں 70 فیصد گراوٹ

سوپر مارکٹس میں کارڈس سے خریداری ، چلر فروش پریشان
حیدرآباد۔2۔ڈسمبر (سیاست نیوز) دونوں شہروں کے تجارتی بازاروں کی سرگرمیوں میں کوئی اضافہ ریکارڈ نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ گذشتہ ماہ کے مقابل تجارتی اداروں میں 70فیصد تک فروخت میں گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ ہر ماہ تنخواہوں کے بعد بازاروں میں چہل پہل ریکارڈ کی جاتی تھی اور عوام بالخصوص ملازمین کا طبقہ ماہانہ اشیاء ضروریہ کی خریداری میں مصروف دیکھے جاتے تھے لیکن اس مرتبہ حالات بالکل اس کے برعکس ہیں اور اشیاء ضروریہ کے بازار خالی پڑے ہوئے ہیں۔ دونوں شہروں میں بینکو ںمیں نقد رقومات نہ ہونے کے سبب لوگ ماہانہ اشیاء ضروریہ کے حصول کے موقف میں نہیں ہیں لیکن شہر کے کچھ تاجرین جو کارڈ کے ذریعہ ادائیگی قبول کر رہے ہیں ان کے پاس گاہک نظر آرہے ہیں۔ محبوب گنج‘ منڈی میر عالم‘ مادننا پیٹ ‘ عثمان گنج‘ مونڈا مارکٹ کے علاوہ شہر کی کچھ ایسی تجارتی منڈیاں ہیں جہاں ہر ماہ کی پہلی تاریخ کے بعد 10تاریخ تک سرگرمیاں عروج پر رہتی ہیں لیکن جاریہ ماہ ملازمین کی تنخواہیں اور عوام کی جمع پونجی جو بینکوں میں جمع ہوچکی ہے اور اسے نکالنے میں پیش آرہی مشکلات کے سبب یہ تمام تجارتی بازار ویران پڑے ہوئے ہیں۔ منڈی میر عالم کے تاجرین کے بموجب ان کے گاہکوں کی 90فیصد سے زیادہ تعداد نقد رقومات کے ذریعہ ادائیگی یقینی بناتی ہے جس کے سبب انہیںان دنوں 70فیصد تک تجارتی نقصانا ت کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ان تجارتی منڈیوں کے برعکس شہر کے سوپر مارکٹس اور شاپنگ مالس میں گاہکوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے اور سب سے زیادہ بھیڑ بگ بازار میں نظر آرہی ہے کیونکہ بگ بازار سے نہ صرف اشیاء ضروریہ کی خریدی کی سہولت حاصل ہو رہی ہے بلکہ کارڈ کے ذریعہ بگ بازار 2000روپئے ادا کر رہا ہے جس کی وجہ سے کارڈ رکھنے والوں کا رجحان اس جانب بڑھتا جا رہا ہے اور وہ بگ بازار سے خریدی کے ساتھ ساتھ دو ہزار روپئے کے حصول میں کامیاب ہو رہے ہیں۔محبوب گنج کے تاجرین کا کہنا ہے کہ جاریہ ماہ کے اوائل میں جو خریداری میں گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے اس کا ازالہ آئندہ دنوں میں ہونے کی گنجائش ہے لیکن ان حالات میں یہ کہا جانا مشکل ہوتا جارہا ہے کہ لوگ بینک سے پیسے نکلنے کا انتظار کریں گے یا کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے سوپر مارکٹس کا رخ کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ محبوب گنج میں 55تا60فیصد فروخت میں گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے اور اگر ان بازاروں میں فروخت میں گراوٹ ریکارڈ کی جاتی ہے تو اس کے اثرات چلر فروشی پر بھی ہونے لگتے ہیں ۔