اس مدرسہ میں پرائیوٹ اسکولس کی طرح طلبہ ڈریس اور ٹائی پہنتے اور لڑکے و لڑکیوں کی مخلوط تعلیم کا نظ

رام پور : اترپردیش حکومت میں وزیر مملکت محسن رضا مدارس میں ڈریس کوڈ لاگو کرنے کی بات کہہ رہے ہیں ۔تاہم رام پور میں ایک مدرسہ ایسابھی ہے جس کے طلبہ ۱۵؍ سال سے انگلش میڈیم اسکولوں کی طرح ڈریس پہنتے اورٹائی لگاتے ہیں ۔

انہیں دیکھ کر لگتا ہے جیسے کانوینٹ اسکول کے طلبہ ہیں ۔رام پور میں بڑی تعداد میں مدارس ہیں لیکن ان میں جمعیت الانصار نام کا مدرسہ کچھ مختلف ہے ۔شہر میں گنج تھانے کے قریب تعمیر مدرسہ پرائیویٹ اسکولوں کی طرح نظر آتا ہے جہاں مخلوط تعلیم ہوتی ہے ۔اس مدرسہ کے طلبہ ہندی ، اردو ، ریاضی او ر سائنس کے ساتھ ساتھ سنسکرت بھی پڑھتے ہیں ۔کمپیوٹر کی تعلیم بھی حاصل کرتے ہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ اس مدرسہ میں دور دور سے طلبہ پڑھنے آتے ہیں ۔اس مدرسہ کو ۱۹۵۱ء میں حافظ کلب حسین انصار نے قائم کیا تھا ۔ ۱۹۹۶ ء میں ان کی وفات کے بعد ا ن کے لڑکے خالد انصار نے مدرسہ کی کمان سنبھالی ۔انہوں نے اسے دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم سے بھی جوڑ دیا ۔

اتر پردیش مدرسہ بورڈ سے منظوری حاصل کرنے کے بعد تمام مضامین کی تعلیم شروع کی گئی۔انگریزی اسکولس کی طرح مدرسہ کے بچوں کے ڈریس تیار کروائے گئے ۔ مدرسے کے طلبہ نیلی پتلون اور سفید شرٹ پر نیلی ٹائی کے ساتھ ہی بیج او رمونو گرام بھی لگاتے ہیں۔

مدرسہ کے طلبہ بنچ پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔مدرسہ میں تعلیم بھی اچھی دی جاتی ہے۔اسی وجہ سی اس مدرسہ میں مسلم بچوں کیساتھ ہندو بچے بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔مدرسہ کے منیجر خالد حسن انصار کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں ۵۵۰؍ بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔مدرسہ میں برائے نام فیس لی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مدرسہ کے کافی اخراجات وہ خود برداشت کرتے ہیں۔

وہ طلبہ کی صحت کاپورا خیال رکھتے ہیں ۔پینے کے لئے صاف پانی کا انتظام کیاگیا ہے۔یہاں طلبہ کے ساتھ طالبات بھی پڑھتی ہیں۔