ترویننتھام پورم۔ کیرالا کے پالاکڈ میں ایم بی راجو شاہ ایل ڈی ایف کے امیدوار ہیں اور انہوں نے الیکشن مہم کے لئے امیج کی شکل میں تحریر پر بحث کے لئے پیش کی ہے جو کچھ دہے قبل ریاست میں کافی مقبول تھا۔
مذکورہ امیج کے ذریعہ ایم بی راجیش کے لئے ووٹ مانگنے کی کوشش کے متعلق سوشیل میڈیا پر ’’ اقلیتوں کی آؤ بھگت کے لئے عربی کے استعمال ‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے سوشیل میڈیا پر شدید تنقید کی جارہی ہے
۔تاہم اس تصوئیر میں استعمال کئے گئے اسکرپٹ عربی ملیالم تھاجو کہ عربی تحریرک کا تبدیل شدہ عمل تھا۔اسلام کے شروعاتی دور میں اس اسکرپٹ کا استعمال مسلمانوں میں بات چیت اور تحریرکے لئے کیاجاتاتھا۔کالی کٹ یونیورسٹی میں اسوسیٹ پروفیسر کے خدمات انجام دینے والے شریف کاکوزیھی
مالیاکال نے اپنے سوشیل میڈیا پوسٹ میں کاہکہ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کی شروعات سے ایک یا دوسال قبل اس اسکرپٹ کو پڑھاتھا۔مالیاکالنے کہاکہ عربی ملیالم 19ویں صدی کے دورے زیادہ استعمال ہونے والا اسکرپٹ تھا ‘ انہوں نے مزیدکہاکہ کیرالا کی پہلی تعلیمی تحریک کی سفیر چالا کودان عائشہ نے بھی ملیالی سیکھنے سے قبل ملیالی عربی سیکھاتھا۔
عربی ملیالم کے محقق این کے جمیل احمد نے کہاکہ یہ عربی ملیالم مسلمانوں کی ایک زبان تھی۔انہوں نے کہاکہ ’’تین سو سال قبل تک‘ مذکورہ اسکرپٹ علاقے میں تمام کے لئے قابل رسائی نہیں تھا۔
غیرملکی کاروباری جب ریاست میں ائے تو ان کے پاس اپنے خود کے اسکرپٹ کو ملیالی میں لکھنے کے سوائے کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔
عربی ملیالم بھی ان میں میں ایک پہل تھا جو ملیالم عربی میں لکھنے کی کوشش کا حصہ رہا تھا۔ایک عربی شخص عربی ملیالم پڑھنے کا اہل ہوسکتا ہے مگر وہ اسکو سمجھنے سے قاصر رہا۔