جموں: جموں کشمیر کی وزیراعلی محبوبہ مفتی نے کشیدگی کی شکاروادی کشمیر کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ انے والے دنوں میں ایک اچھی خبرملے گی۔انہوں نے وادی کشمیر کے اسکولوں کو نذر آتش کرنے واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ان واقعات میں ملوث کئی ایک شر پسندوں کو حراست میں لیاجاچکا ہے ۔
محترمہ محبوبہ مفتی نے وادی میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ سکیورٹی فور سس اور دستی پولیس اُن سے اچھی طرح سے نمٹ رہے ہیں۔انہوں نے پاکستان کے ساتھ سے جڑے سرحدوں پر جاری کشیدگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اس مسئلے کے حل کا واحد راستہ نکالاجانا چاہئے۔مجبوبہ مفتی پیر کو یہاں سیول سکریٹریٹ میں دربار دفتر کے افتتاحی تقریب کے دوران میڈیاسے بات کررہی تھیں۔
وزیراعلی کشمیرنے ہندوستان او رپاکستان کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہاکہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے فارمولے پر گامزن ہونا ہوگا۔انہوں نے کشمیر کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ آنے والے دنوں میں ایک اچھی خبر ملے گی۔قبل ذکر بات ہے کہ وادی میں 8جولائی کو حز ب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے ہڑتال او راحتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
وادی میں گذشتہ122دنوں کے دوران کم از کم 90عام شہری ہلاک جبکہ پندر ہ ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔وادی میں جاری احتجاجی تحریک کی قیادت کررہے علیحدگی پسند رہنماؤں نے آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینے کے لئے جملہ اسٹیک پولڈرس اجلاس منگل کو مدعو کیاہے جس میں امکانی طورپر ہڑتال پر بات چیت ہوگی۔محترمہ مفتی نے وادی میں اسکولوں کا پراسرار طور پر نذر آتش ہونے کے واقعات پرتشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ان واقعات میں ملوث کئی ایک شرپسندوں کو حراست میں لیاجاچکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کئی ایک اسکول نذر آتش کئے جاچکے ہیں۔ یہ بہت ہی افسوس ناک صورتحال ہے جس کو گذشتہ تین ماہ سے زائد عرصہ کے دوران پیدا کیاگیا ۔ اس کے دوران کاروبار پر تھوڑا بہت چلتا رہا۔ دوکانیں کھلی رہیں۔ باقی کاروبار بھی چلتا رہا۔ اس کشیدگی کا سب سے بڑا خمیازہ اسکولوں اور تعلیم کوبھگتنا پڑا۔
اس صورتحال کے باعث کشمیر سے کئی بچے جموں پڑھائی کے لئے ائے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے کچھ اسکو بھی جل گئے ہیں۔