بارہ بنکی( یوپی)۔ ریاست اترپردیش کے بارہ بنکی کے ایک اسکول یہ ڈریس کوڈ کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم طلبہ پر اسکارف پہن کر کلاس میں جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔آنند وہاں اسکول جو کہ ایک مشنری اسکول ہے نے اپنے ایک مسلم اسٹوڈنٹ کو اسکول میں اسکارف کے استعمال پر اعتراض جتایا۔
We were made to remove our scarves, and were told it is against the dress code say both the girls #Barabanki #UttarPradesh pic.twitter.com/D0zpS6xBg6
— ANI UP (@ANINewsUP) November 23, 2017
جب اسٹوڈنٹ کے والد نے تحریر میں اس کی پرنسپل سے اجازت مانگی کو انہیںیہ جواب ملا۔’’یہ صاف کردیں کہ اسکول میناریٹی کا ہے‘ مگر یہاں پراقلیتی موقف کے ساتھ کئی طبقات کے بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں‘ اور ایک طبقے کی شناخت کو ان کے قانون کے مطابق نافذ نہیں کیاجاسکتا‘‘ مکتوب میں مزیدلکھا ہے کہ ’’ اسکول اپنے قوانین میں کسی قسم میں کسی قسم کی نرمی فراہم کرسکتا‘‘۔پرنسپل ارچنا تھامس نے یہ بھی کہاکہ’’ غیر ضروری باتوں کے ذریعہ اسکول کی کارکردگی کو متاثر نہ کریں۔
#UttarPradesh My daughter was asked not to wear headscarf to school, another girl was made to remove it as well. In a letter, we were even advised by the school to leave the school and shift to an Islamic Institute if we have problem with this direction: Mohd R Rizvi #Barabanki pic.twitter.com/Qjxq2nJBuL
— ANI UP (@ANINewsUP) November 23, 2017
اگر آپ کو کوئی دشواری پیش آرہی ہے تو اسٹوڈنٹ کو کسی اسلامی اسکول میں داخلہ دلادیں‘‘۔ اے این ائی سے بات کرتے ہوئے اسٹوڈنٹ کے والد محمد آر رضوی نے کہاکہ بچپن سے او راسلامی تعلیمات کے مطابق ان بیٹی نے سر پر اسکارف باندھا ہے اور وہ نویں جماعت میں ہے۔
اس سوال پر رضوی نے اسکول پرنسپل کو لیٹر روانہ کیاتھا۔انہوں نے کہاکہ ’’ میری بیٹی سے کہاجارہا ہے اسکول میں سرپر اسکارف باندھ نہ مت آؤ‘ دوسری لڑکی نے بھی ایسا کیا ہے ۔ میں پوچھنا چاہتاہوں ہمارے سکھ بھائی بھی اسکول میں زیرتعلیم ہیں وہ سر پر پکڑی باندھ کر آتے ہیں کیاوہ ان کی مذہبی شناخت نہیں ہے‘‘۔
رضوی نے کہاکہ اس معاملے میں انہوں نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے بھی ملاقات کی اور اسکول احکامات کے متعلق واقف کروایا مگر کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔رضوی نے کہاکہ’’ میں نے پرنسپل سے بات کی ۔ وہ کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔اسکول پرنسپل نے دریں اثناء کہاکہ مذکورہ مکتوب میں طلبہ کو اسکول چھوڑنے کے لئے نہیں کہاگیا ہے۔
تھامس نے کہاکہ ’’ اس میں کہاگیا ہے کہ اگر ہمار ے قوانین سے تکلیف ہے تو اسٹوڈنٹ کو دوسری اسکول میں داخل کرالیں‘‘۔ سکھوں کو رعایت اور مسلمانوں پر امتناع کے متعلق پوچھنے پر تھامس نے کہاکہ ’’ اسکول میں سکھ پڑھائی نہیں کرتے‘‘