اسکام کی مکمل اصطلاح ’سیو دی کنٹری فورم امیت شاہ‘ مودی صاحب ‘امیت شاہ ‘ : اکھیلیش

اوننو: چیف منسٹر اترپردیش اکھلیش یادو نے اتوار کے روزاپنے ایک او ربیان کے ذریعہ میدان میں کود پڑی ہیں‘ انہوں نے اسکام کی ایک اور مکمل اصطلاح پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس کا مطالب ’’ سیو دی کنٹری فورم امیت شاہ اور مودی صاحب ہے‘‘ ہے۔

اوننو میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے اکھیلیش نے کہاکہ ’’ جس طرح وزیراعظم نے کہاکہ اترپردیش کو اسکام سے بچانے کی ضرورت ہے ‘ اسی طرح میں نے اپنے اسکام کے متعلق اپنی رائے پیش کی ہے اور وہ یہ ہے کہ ’ سیو دی کنٹری فورم اے یعنی امیت شاہ اور ایم یعنی مودی جی‘‘۔

 

اکھیلیش اپنے سیاسی حلیف پر جوابی حملہ کرنے میں تاخیر نہیں کرتے ‘ انہوں نے بھوجن سماج پارٹی( پی ایس پی ) کے ہاتھی کا لفظ رقم کیا ۔انہوں نے کہاکہ ’’ یہا ں پتھر والی حکومت ائے گی تو ذرا سونچئے اگر کوئی ہاتھی علاقے میں آگیا اور آپ اس کو زبردستی اپنے گھر میں داخل کریں تو وہ کیاکرے گا ‘ وہ تباہی مچائے گا۔

میں جانتا ہوں جن لوگوں نے بی ایس پی چھوڑا ہے انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ بناء پیسوں کے وہاں پر کچھ نہیں ہوتا‘ تو ہمیں ان سے دوری اختیار کرنا چاہئے‘‘۔’انہوں نے مزیدکہاکہ’ہم جانتے ہیں ان کے دور میں کیاہوا ‘ انہوں نے کئی ہاتھی ( مجسمہ) بنائے ‘ کوئی انہیں ہٹاسکا‘‘۔

قبل ازیں ایک ریالی کے دوران وزیر اعظم مودی نے کہاکہ تھا کہ اترپردیش میں کوئی ترقی نہیں دیکھائی دے رہی ہے سوائے بدعنوانی کے ‘ جو ’اسکام‘ کو ہٹانے کے بعد ہی حاصل ہوسکتی ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ یوپی میں انڈیا کی سب سے ترقی یافتہ ریاست بننے کی صلاحیت ہے۔وزیراعظم مودی نے میراتھ میں ایک ریالی کے دوران اکھیلیش یادو حکومت پر مبینہ الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس نے ریاست کے کسانوں ‘ متوسط طبقے کے لوگوں او رغریبوں کے لئے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔

سماج وادی پارٹی کے اندورنی جھگڑے کے پیش نظر وزیراعظم نریند رمودی نے کہاتھا کہ جو ’’ پاپا ‘ چاچا‘ ماماما میں ہی پھنسے رہ گئے وہ پردیش پے کیادھیان دیں گے؟‘‘۔

ریاست اترپردیش میں پہلے مرحلے کی رائے دہی کے دوران پچھلے ایک ہفتے میں تمام سیاسی جماعتیں رائے دہندوں کو اپنی جانب راغب کروانے کی متواتر کوششیں کرتے آرہے ہیں۔

ریاست میں نئی حکومت کے لئے ساتھ مرحلوں میں فبروری 11سے لیکر 8مارچ کے درمیان میں منعقد کی جائے گی ۔ جس میں403اسمبلی حلقہ جات پر مقابلہ ہے اور کانگریس 105سیٹوں پر مقابلہ کررہی ہے جبکہ سماج وادی پارٹی 298سیٹوں پر مقابلہ کررہی ہے۔