۔2 ستمبر کے جلسہ سے انتخابی مہم کا آغاز، 101 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ، ٹی آر ایس کا وسیع تر اجلاس
حیدرآباد۔/24 اگسٹ، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے پارٹی قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی وقت انتخابات کیلئے تیار رہیں اور اسمبلی کی تحلیل سے متعلق فیصلہ جلد ہی لیا جائے گا۔ انہوں نے وسط مدتی انتخابات کے بارے میں ایک پارٹی قائد کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں یا وقت سے پہلے آپ کو ہر لمحہ تیاررہنا ہے۔ پارٹی ارکان پارلیمنٹ و اسمبلی اور اسٹیٹ کمیٹی کا آج تلنگانہ بھون میں وسیع تر اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف منسٹر نے ریاست کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور پھر ایک بار دعویٰ کیا کہ ٹی آر ایس کو آئندہ انتخابات میں 101 اسمبلی نشستوں پر کامیابی حاصل ہوگی۔ اجلاس کے بعد پارٹی کی جانب سے کوئی بریفنگ نہیں دی گئی اور چیف منسٹر نئی دہلی کیلئے روانہ ہوگئے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق 2 گھنٹے سے زائد جاری رہے وسیع تر اجلاس میں چیف منسٹر کی زیادہ تر توجہ انتخابی تیاریوں اور 2 ستمبر کو شہر کے مضافاتی علاقہ کانگرا کلاں میں منعقد ہونے والے جلسہ عام پر تھی۔ انہوں نے قائدین پر زور دیا کہ وہ جلسہ کی کامیابی کیلئے متحرک ہوجائیں۔ چیف منسٹر نے کہاکہ اسمبلی کو کب تحلیل کیا جائے گا اس بارے میں عنقریب صورتحال واضح ہوجائے گی کیونکہ اس سلسلہ میں قانونی پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ پارٹی قائدین کو ہر لمحہ الیکشن کیلئے تیار رہنا چاہیئے۔ حیدرآباد کے علاوہ تلنگانہ کے تمام علاقوں میں ٹی آر ایس کی لہر ہے اور قائدین کو چاہیئے کہ وہ عوام کے درمیان پہنچ کر حکومت کے فلاحی اور ترقیاتی اقدامات سے واقف کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ 2 ستمبر کا جلسہ عام عملاً انتخابی مہم کا آغاز رہے گا جس میں 25 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ ستمبر کے اواخر یا اکٹوبر کے پہلے ہفتہ میں پارٹی امیدواروں کو قطعیت دے دی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ 100 اسمبلی حلقوں میں کے سی آر 50 دن کی انتخابی مہم چلائیں گے۔ وہ اسمبلی کی تحلیل کے مسئلہ پر ماہرین قانون سے مشاورت کررہے ہیں۔ ریاست کی سیاست میں ستمبر کا پہلا ہفتہ اہم سیاسی تبدیلیوں پر مبنی ہوگا۔ انہوں نے اس بات کا اشارہ دیا کہ موجودہ ارکان اسمبلی میں تقریباً قائدین کو دوبارہ پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا چند ارکان اسمبلی کو کارکردگی کی بنیاد پر تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ انہیں متبادل مواقع فراہم کرتے ہوئے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ کے سی آر نے پارٹی ارکان پارلیمنٹ کی ستائش کی جو نئی دہلی میں تلنگانہ سے متعلق مسائل کو شدت کے ساتھ پیش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی قائدین نے انہیں ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ کی بہتر کارکردگی سے واقف کرایا ہے۔ دیگر جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ اکثر و بیشتر دہلی میں پیروی میں مصروف رہتے ہیں لیکن ٹی آر ایس کے ارکان عوامی مسائل کی یکسوئی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ میں تمام کو دوبارہ ٹکٹ دیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ مختلف سروے رپورٹ کے مطابق صرف 10 اسمبلی حلقوں میں اپوزیشن اور ٹی آر ایس کے درمیان 10 فیصد ووٹ کا فرق ہے جبکہ باقی اسمبلی حلقوں میں اپوزیشن جماعتیں ٹی آر ایس کی مقبولیت سے کافی پیچھے ہیں۔ 4 تا5 اسمبلی حلقوں میں امیدواروں کو تبدیل کرنے کی صورتحال پیدا ہوئی ہے اور موجودہ ارکان سے مشاورت کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2 ستمبر کے جلسہ عام میں ہر اسمبلی حلقہ سے کم از کم 25000 افراد کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔ جلسہ میں عوام آمدورفت کیلئے ضرورت پڑنے پر پڑوسی ریاستوں سے گاڑیاں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ اسی دوران ٹی آر ایس کے ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر نے 101 اسمبلی حلقوں پر کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ ملک کی تاریخ میں 2 ستمبر کا جلسہ عام مثالی رہے گا۔ شہ نشین پر ریاستی وزراء محمد محمود علی، کڈیم سری ہری، این نرسمہا ریڈی، پوچارم سرینواس ریڈی، ای راجندر، ٹی ناگیشور راؤ کے علاوہ پارلیمانی پارٹی لیڈر کے کیشوراؤ اور لوک سبھا میں فلور لیڈر جتیندر ریڈی موجود تھے۔ اجلاس کے فوری بعد چیف منسٹر بیگم پیٹ ایرپورٹ سے نئی دہلی کیلئے روانہ ہوگئے جہاں کل ہفتہ کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات متوقع ہے۔