اسمبلی چناؤکی تاریخ کے اعلان سے کے سی آر کے منصوبہ کودھکہ

امیدواروں پر بھاری بوجھ، مزید 2 ماہ تک انتخابی مہم کے اخراجات ، ٹی آر ایس اور کانگریس قائدین فکر مند

حیدرآباد۔/6 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) الیکشن کمیشن کی جانب سے تلنگانہ اسمبلی انتخابات کی تواریخ کے اعلان سے کارگذار چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے منصوبہ کو دھکہ لگا ہے۔ انہوں نے 6 ستمبر کو ریاستی اسمبلی تحلیل کرکے وسط مدتی چناؤ کی راہ ہموارکی تھی۔ اسمبلی کی تحلیل کو آج ایک ماہ مکمل ہوچکا ہے۔ کے سی آر کی خواہش تھی کہ انتخابات نومبر میں منعقد کئے جائیں اور انہیں چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، میزورم اور راجستھان کے چناؤ سے نہ جوڑا جائے ۔ کے سی آر نے اس سلسلہ میں اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن کو منانے کی کوشش کی لیکن آج کمیشن کی جانب سے انتخابی تواریخ کے اعلان سے ٹی آر ایس حلقوں میں مایوسی دیکھی جارہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے راجستھان اور تلنگانہ کیلئے رائے دہی ایک دن مقرر کی جو 7 ڈسمبر ہے جبکہ چھتیس گڑھ میں 2 مرحلوں کے انتخابات کے علاوہ مدھیہ پردیش کی 230 نشستوں اور میزورم کی40 نشستوں کیلئے نومبر میں پولنگ کی تاریخ مقررکی ۔ کے سی آر کو یقین تھا کہ الیکشن کمیشن کم از کم نومبر کے دوسرے ہفتہ یا اواخر میں انتخابات کا فیصلہ کرے گا لیکن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ مکمل 3 ماہ بعد کی مقرر کی ہے۔ 6 ستمبر کو اسمبلی تحلیل کی گئی اور 6 ڈسمبر کو تحلیل کے 3 ماہ مکمل ہوجائیں گے جبکہ رائے دہی 7 ڈسمبر کو طئے ہوگی ۔ راجستھان اسمبلی کی میعاد 20 جنوری 2019 کو ختم ہورہی ہے اور کمیشن نے تلنگانہ کو راجستھان سے جوڑ کر دونوں کیلئے ایک ہی تاریخ طئے کردی۔ اس طرح اہم پارٹیوں اور ان کے امیدواروں کو مزید 2 ماہ انتخابی مہم میں مصروف رہنا پڑیگا جو صبر آزما مرحلہ ہے۔ انتخابی مہم کیلئے بھاری رقومات کا خرچ ان دنوں لازمی ہوچکا ہے ایسے میں پارٹیوں اور امیدواروں پر آئندہ دو ماہ میں کافی مالی بوجھ پڑ سکتا ہے۔ ٹی آر ایس نے 105 امیدواروں کی فہرست جاری کردی اور یہ تمام امیدوار انتخابی مہم میں مصروف ہوچکے ہیں۔ انہوں نے پہلے ہی کافی رقم خرچ کردی ہے تاکہ رائے دہندوں کو ترغیب دی جاسکے۔ امیدواروں کے دورہ کے موقع پر اور ریلیوں کے انعقاد میں ہر رائے دہندے کو رقم دینا معمول بن چکا ہے۔ اب جبکہ انتخابات کو مزید دو ماہ باقی ہیں امیدوار اس بات پر پریشان ہیں کہ کس طرح دو ماہ انتخابی مہم کے اخراجات برداشت کریں گے۔ ٹی آر ایس کے علاوہ کانگریس کے وہ قائدین جو ٹکٹ کے دعویدار ہیں یا جن کیلئے ٹکٹ کا اعلان محض رسمی کارروائی ہے وہ بھی اپنے حلقوں میں مصروف ہوچکے ہیں۔ ان قائدین کو بھی آئندہ دو ماہ تک انتخابی مہم پر رقومات خرچ کرنے ہوں گے۔ ٹی آر ایس کے ایک سینئر قائد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلہ سے نہ صرف امیدواروں بلکہ سیاسی جماعتوں کیلئے بھی انتخابی خرچ ایک مسئلہ بن جائیگا۔ الیکشن کمیشن رقومات کے خرچ پر بھلے ہی نظر رکھنے کا اعلان کرے لیکن کوئی امیدوار ایسا نہیں ہوتا جو کمیشن کی مقرر کردہ حد کے مطابق رقم خرچ کرے۔ انتخابات میں ٹی آر ایس اور اپوزیشن اتحاد میں امکانی مقابلہ کے پیش نظر اندیشہ ہے کہ اہم امیدواروں کو کم از کم 5 تا 10 کروڑ روپئے خرچ کرنے ہونگے ۔ کمیشن کی جانب سے باقاعدہ شیڈول کی اجرائی ہائی کورٹ میں زیر دوران مقدمہ کے فیصلہ کے تابع ہے۔