تقریبا 65فیصد ردعمل پیش کرنے والے( بزرگوں) کی شکایت ہے کہ اسمارٹ فون اور کمپیوٹرس کی طرف نوجوانوں کے بڑھتے رحجان کی وجہہ سے ان کے احترام میں کمی ائی ہے۔
دنیا کے معمر لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کے ضمن میں شعور بیداری ڈے کے موقع پر جمعرات کے روز شائع ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے معمر شہریوں کا احساس ہے کہ وہ اپنے وبالغ بچوں کے اسمارٹ فون او رسوشیل میڈیا کے طرف بڑھتے رحجان کی وجہہ سے شرمندگی اور عدم احترام کے احساس کا شکار ہورہے ہیں۔
مجبور اور بے بس معمر لوگوں کے لئے کام کرنے والی امدادی تنظیم ہلپ ایج انڈیا کی نے اپنی اس سال کی رپورٹ میں بزرگوں کے ساتھ بدسلوکی کے حوالے سے سوشیل میڈیا اور ٹکنالوجی کے اثرات پر اپنی توجہہ مرکوز کی ہے۔
ہلپ ایج انڈیا کے سی ای او ماتھیو چریان نے کہاکہ ’’ ہرسال ہم اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ بزرگوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی وجوہات کیا ہے اور اس کے حوالے سے شعور بیداری مہم تیار کرتے ہیں۔
اتفاق کی بات یہ ہے کہ بزرگوں کے ساتھ بدسلوکی گھر سے شروع ہوتی ہے جہاں پر انہیں سب سے زیادہ بھروسہ ہوتا ہے۔ اس سال ہم نے ٹکنالوجی کے اثرات کا بھی جائزہ لیاہے۔ جبکہ ٹکنالوجی بذات خود بہتر ہے اور ترقی پسند ہوتی ہے‘ مگر یہ بزرگوں کی زندگی پر مزاثرات بھی چھوڑ رہی ہے‘‘۔
مذکورہ رپورٹ 23ریاستوں میں5014لوگوں سے انٹرویو کے بعد تیار کی گئی ہے ‘تقریبا 65فیصد ردعمل پیش کرنے والے( بزرگوں) کی شکایت ہے کہ اسمارٹ فون اور کمپیوٹرس کی طرف نوجوانوں کے بڑھتے رحجان کی وجہہ سے ان کے احترام میں کمی ائی ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ’’ بزرگوں کا 75فیصد حصے کا احساس ہے کہ ان کے جوان بچے گھر پر رہنے کے باوجود بھی اپنے فون میں مصروف رہتے ہیں۔ اور78فیصد بزرگوں کو یہ ماننا ہے کہ سوشیل میڈیا نے گھروالوں کے ان کے ساتھ گذارنے والے وقت میں کمی لائی ہے‘‘۔
رپورٹ کے مطابق 56فیصد کی عدم احترام کے متعلق ایک رائے ہے‘ جبکہ49فیصد نے لفظی بدسلوکی کی بات کہی ہے اور 33فیصد نے نظر انداز کرنے ‘ 22فیصد نے معاشی استحصال‘ بارہ فیصد نے مارپیٹ کی بات بتائی ہے۔
ایک چوتھائی بزرگو ں نے انٹرویو کے دوران بدسلوکی کی خبر دی ہے‘ اس میں اصل گنہگار بیٹے ہوتے ہیں ایسا 52فیصد نے کہاکہ جبکہ 34فیصد نے بہوؤں کو قصور وار ٹہرایا۔بزرگوں کے ساتھ کی جانے والی بدسلوکی کے متعلق حکومت کو کچھ کرنا چاہئے۔
ایم ڈبلیو پی ایس سی ایکٹ2007میں ترمیم کی تجویز زیر غور ہے جس میں اولاد‘ یا پھر نگران کارکو مذکورہ بزرگوں کے لئے دس ہزار روپئے ان کی دیکھ بھال کے لئے ادا کرنا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق’’ سوشیل میڈیا کا استعمال کرنے والے65فیصد بزرگوں نے اس کو تصدیق بھی کی ہے گھر والوں ‘ قریبی رشتہ داروں سے ان کے رابطے میں اضافہ ہوا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ نوجوان نسل اچھی ہے ا و رسوشیل میڈیا بزرگوں کے ساتھ بدسلوکی کو کم کرنے میں مدد کررہا ہے‘‘