نیویارک۔ امریکہ میں مسلمان ائند دو عشروں کے دوران دوسرا بڑا مذہبی گروپ بن جائیں گے اور اسلام اس ملک کا دوسرا بڑا مذہب ہوگا۔ اس بات کا دعوی امریکی کیبل نٹ ورک( سی این این) نے ایک رپورٹ میں کیاہے اور یہ ریسرچ کے ایک مطالعہ پر مبنی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکہ میں مسلمان آبادی بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے اور یہ ایک تخمینہ کے مطابق ائندہ تین عشروں میں دوگناسے بھی بڑپ سے جائے گی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ 2017میں امریکہ میں مسلمانوں کی آبادی تقریبا ساڑھے 34لاکھ تھی۔ سال2050 میں یہ بڑھ کر 81لاکھ ہوجائے گی۔ اس عرصہ کے دوران مسلمانو ں کی تعداد یہود سے بڑھ جائے گی اور وہ عیسائیوں کے بعد دوسرا بڑا مذہبی گروپ بن جائیں گے۔
پیو نے 2007کے علاوہ 2011اور 2017میں مذہب کی بنیاد پر امریکہ میں مقیم لوگوں کی تعداد سے متعلق اپنے مطالعات کو یکجا کیا ہے اور ان مطالعات کی ایک مشترکہ رپورٹ جاری کی ہے ۔ اس ضمن میں اس نے امریکہ کی مردم شماری کی سالانہ رپورٹس سے اعداد وشمار لئے ہیں اور ان کی بنیاد پر مستقبل میں امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق 2016میں مسلما ن تارکین وطن ریکارڈ تعداد امریکہ میں ائے تھے۔
اس وقت امریکہ میں مقیم مسلمانوں میں تین چوتھائی تارکین وطن ہیں ان کی اولادہیں۔پیو کے مطابق مسلمانوں کی اوسط آبادی دوسرے مذہبی گروپوں کے مقابلے زیادہ تر نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ اس کا مطالب ہے کہ ان میں بچوں کی شرح پیدائش بھی زیادہ رہے گی۔ بہرحال رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ائند ہ چند عشروں میں مسلمانوں کی تعداد تو ضرور دوگنا ہوجائے گی لیکن کل ملکی آبادی میں ان کی تعداد بہت تھوڑی سی ہوگی۔
نیز عیسائیوں کی آبادی امریکہ میں پہلے نمبر ہر ہی رہے گی۔ ان کے بعد کسی بھی مذہب کو ناماننے والوں کی تعداد دوسرے نمبر پر ہوگی۔