اسلام کے خوف سے ہندوستان پناہ گزینوں سے دور ی اختیار کررہا ہے۔

بنگلہ دیش میں روہنگیائی مسلم کیمپ کا دورہ کرنے پر کیوں ایک بالی ووڈ اسٹار کو تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔
کس نے ایک فلمی ستارے کے پناہ گزین جانے پر اعتراض جتا یا ہے؟ اب جبکہ پرینکاچوپڑا نے پچھلے ہفتہ بنگلہ دیش میں روہنگیائی پناہ گزین کیمپ کا دورہ کیاتو ‘ ہندوستانیوں نے ان کے انسٹاگرام او فیس بک اکاونٹ پر شدید اعتراض کے ساتھ ہلہ بول دیا۔کچھ لوگوں نے یہ بات جاننے کی کوشش کی کہ امریکی ٹیلی ویثرن ڈرامہ ’’کوائن ٹیکو‘‘ میں شہرت حاصل کرنے والے اداکارہ نے کبھی ہندوستانی کشمیر کے مسلم اکثریتی والے علاقے سے باہر جاکر پچھلے تیس سالوں سے پناہ لینے والے ہندؤوں کے کیمپ کا کیا کبھی دورہ کیاہے ۔

روہنگیائی بحران پر ہندوستانیو ں کاردعمل مقامی سیاسی کی شناخت کے لئے محروس کرلیاگیا ہوا مسئلہ ہے۔ جبکہ بنگلہ دیش اور میانمار سے ہندوستان کی سرحدیں جڑے ہوئے ہیں ‘ مگر وہ پچھلے میانمار ملٹری کی طرف سے پیدا شدہ صورتحال سے خوف کھاکر700000لاکھ روہنگیائی جو بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ مسائل کو حل کرنے میں اہم رول ادا کرنے سے قاصر رہا ہے۔

چالیس ہزار کے قریب روہنگیائیوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے کی ہندوستان کی پہل کئی سالو ں سے زیر التوا ء ہے۔ سال کی ابتداء میں ایک سرکاری وکیل نے سپریم کورٹ میں کہاتھا کہ’’ ہم ہندوستان کو دنیا کے پناہ گزینوں کی درالحکومت بنانا نہیں چاہتے ہیں‘‘۔

روہنگیائیوں کے سوال کو بڑھتی مسلم آبادی‘ دہشت گردی کا خوف اور کشمیر کی تاریخ سے منسوب کرکے پیش کیاگیاہے۔ حالانکہ روہنگیاں مصائب کا شکار پناہ گزین ہیں مگر کئی ہندوستانی بالخصوص بی جے پی کے حامی انہیں خطرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

یہی وجہہ ہے جو ہندوستان کی مدد کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ چین نے میانمار او ربنگلہ دیش کے درمیان بات چیت کے لئے قدم بڑھایا ہے۔روہنگیوں کے متعلق ہندوستان کی سرحد مہری اس کے روایتی پیش رفت کے عین خلاف ہے۔

سال1950کے دہے میں ہندوستان نے ماؤنواز چین سے نقل مقام کرنے والے تبتی بدھسٹوں کا خیرمقدم کیاتھا جس میں مشہور دلائی لامہ بھی شامل ہیں۔سال1970کے دہے میں پاکستان فوج بنگلہ دیش کی آزادی کے موقع پر زمینی مہم چلائی تھی جس کی وجہہ سے د س ملین لوگ پناہ گزین بنے اس میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل تھے جنھو ں نے ہندوستان میں پناہ لی تھی۔

سال1980کے دہے میں حملوں کے پیش نظر ہزارتامل لوگ سری لنکا سے بذریعہ کشتی ہندوستان میں داخل ہوئے۔معمولی تعداد میں افغانی دہلی اور دیگر شہریوں میں پناہ لئے۔تو پھر ہندوستان روہنگیائیوں کے ساتھ مختلف رویہ کیوں اپنائے ہوئے ہے؟ اس کے لئے مذہبی خطوط کے طرز پر شروعات منحصر ہے۔

ساوتھ ایشیاء ڈائرکٹر برائے ہیوم رائٹس واچ میناکسی گنگولی کے مطابق روہنگیائیوں کے متعلق ہندوستان کا نظریہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔ہندوقومیت کے دوران میں یہ واحد سونچ ہے جس ہمدردی حاصل کی جاسکتی ہے۔

مذکورہ طبقے کے متعلق قومی تبدیلی مذہبی پریشانی کا باعث بنی ہے۔ سال1951میں جب انگریزوں کو ہندوستان سے جاکر محض چار سال کا عرصہ ہوا تھا اس وقت مسلم اکثریت والا پاکستان ‘ ہندوستان سے علیحدہ ہوگیا‘ اور اس ملک میں ہندوؤں کی آبادی 85فیصد تناسب پر مشتمل تھی ۔

سال2011میں یہ 79فیصد ہوگئی جبکہ مسلم آبادی دس فیصد سے بڑھ کر 14فیصد تک پہنچ گئی یاپھر35ملین سے 172ملین تک کہنا بھی غلط نہیں ہوگا‘ جو دنیا کی تیسری بڑی مسلم آبادی انڈونیشیاء او رپاکستان کے بعد ہے۔

اترپردیش میں ہر پانچواں شہری مسلمان ہے اور کیرالا ومغربی بنگال میں ہر چوتھا شہری بھی مسلمان ہی ہے اور شمالی مشرقی ریاست آسام میں ہر تیسرا شہری مسلمان ہے۔

ایسے زیادہ تر ریاستں و میں ہندو حب الوطن بی جے پی کا مسلم رائے دہندبہت ہی کم انحصار ہے۔کسی بھی صورت میں روہنگیوں کو شدت پسندوں کی تنظیم سے وابستہ کرکے انہیں بدنام کرنے کا بہانہ تلاش کیاجارہا ہے۔