اسلام سے خائف ہونے کی گنجائش نہیں ، ناحق قتل واقعات پر احتجاج

مختلف بہانوں سے مسلمانوں کے حالیہ قتل کے خلاف شہریوں کی احتجاجی مہم۔ دہلی کے بشمول متعدد شہروں میں جلوس ۔ کئی ممتاز شخصیتوں کی شرکت

نئی دہلی ۔ 28 جون (سیاست ڈاٹ کام) بے قابو ہجوم کے ہاتھوں قتل کے حالیہ واقعات کے خلاف شہریوں کے احتجاج بنام ’ناٹ اِن مائی نیم‘ نے آج ملک بھر میں ہزاروں لوگوں کو راغب کیا جو ناحق قتل واقعات کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ احتجاجیوں کے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھے جن پر تحریر تھا ’’خاموشی توڑئیے‘‘ ، ’’اسلام سے خائف ہونے کی گنجائش نہیں‘‘ اور ’’نفرت کو ختم کیجئے، خون نہ بہائیے‘‘۔ احتجاجیوں نے کہا کہ وہ اس لئے جمع ہوئے ہیں کیونکہ اس کاز کیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ قومی دارالحکومت کے جنترمنتر میں احتجاج میں حصہ لینے والوں میں 17 سالہ جنید کے ارکان خاندان شامل رہے۔ جنید کو 22 جون کو ٹرین کے سفر کے دوران چاقو گھونپ کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ وہ دہلی میں عید کی خریداری کے بعد اپنے دو بھائیوں کے ساتھ سفر کررہا تھا۔ ٹرین میں نشستوں پر بحث ہوئی جس کے بعد ایک گروپ نے مبینہ طور پر فرقہ پرستانہ ریمارکس کرتے ہوئے تینوں بھائیوں پر حملہ کیا تھا۔ گذشتہ رات جھارکھنڈ کے ضلع گریڈیہہ میں ایک مسلم شخص کو 100 سے زائد افراد پر مشتمل بے قابو ہجوم نے محض اس شبہ پر حملہ کردیا کہ اس نے گاؤکشی کی ہے۔ ان لوگوں کو اس شخص کے مکان کے قریب مویشی کے باقیات دستیاب ہوئے تھے۔ جنید کے بھائی احتجاج کے موقع پر اپنے مقتول بھائی کا جنت سے ماں کے نام علامتی مکتوب پڑھا۔ ’’پیاری ماں! آپ چاہتی تھیں کہ دہلی میں عید کیلئے میں نئے کپڑوں خریدوں لیکن قسمت نے مجھے جنت میں پہنچا دیا جہاں آپ کو بے قابو ہجوموں کا ڈر نہیں۔

میں سکون و عافیت سے ہوں۔ آپ کا جنید‘‘۔ یہ سطور پڑھتے ہوئے جنید کے بھائی کی آواز بھرا رہی تھی اور ان کے الفاظ نے ہندوستان بھر میں ناحق قتل کے واقعات کا پورا نقشہ کھینچ دیا جو 2015ء سے ملک کے مختلف مقامات پر پیش آرہے ہیں۔ دہلی میں حصہ لینے والے احتجاجیوں میں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ کانگریس، جے ڈی یو، عآپ اور سی پی آئی کے قائدین بھی تھے۔ سنگر رابی شیرگل بھی وہاں موجود تھے اور انہوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے احتجاجی مہم سے اظہاریگانگت کیا۔ یہ مہم جنید کی ہلاکت کے خلاف فلم ساز صبادیوان کے فیس بک پیام کے بعد شروع ہوئی۔ شیرگل نے کہا کہ ہمیں منظم تشدد پر بہت غصہ ہے۔ حکومت نے کچھ نہیں کیا ہے۔ ارباب مجاز کی طرف سے طویل خاموشی ہے۔ کرناٹک کی شہرت یافتہ شخصیت گریش کرناڈ اپنی علالت کے باوجود بنگلورو میں منعقدہ احتجاج میں شریک ہوئے۔ وہ اپنے نتھنو میں میڈیکل پائپ لگائے ہوئے ہی احتجاج میں حصہ لئے۔ تاریخ دان رامچندر گوہا بھی موجود تھے۔ ممبئی میں لوگوں نے بارش کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بڑی تعداد میں مہم میں حصہ لیا۔ ایکٹرس شبانہ اعظمی، کونکناسین شرما، رجت کپور اور رنویر شوری اور سوشیل میڈیا کی جہدکار ارپیتاچٹرجی بھی ان لوگوں میں شامل رہے جنہوں نے سب اربن باندرا کی کارٹر روڈ میں منعقدہ احتجاج میں حصہ لیا۔ شبانہ اعظمی نے کہا کہ اس طرح کے اکادکا واقعات نہیں ہوئے اور خاطیوں کے خلاف سخت قانون کی ضرورت ہے۔ ہم ناحق قتل کرنے والے ہجوم کے خلاف قانون بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ کولکتہ میں فلمساز اپرناسین احتجاجیوں میں شامل ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسی چیز کے خلاف احتجاج کررہی ہے جس کی ہم تائید نہیں کرتے اور وہ ہے کسی بھی مذہبی برادری پر حملہ کرنا۔ انہوں نے زور دیا کہ آزادی کی آواز کو سننا ہوگا۔ اسی طرح کے احتجاج ملک کے کئی دیگر شہروں جیسے الہ آباد، چندی گڑھ، جئے پور، کوچی، لکھنؤ، پٹنہ، تھرواننتاپورم میں منعقد کئے گئے۔