مارکل نے کہاکہ ’’ اسلام دہشت گردی کو فروغ نہیں دیتا۔مگر اسلام کو غلط سمجھا باور کیا جارہا ہے ‘‘
۔میونیک میں ہفتہ کے روز جرمن وائس چانسلر انجیل مارکل نے کہاکہ ’’اسلام دہشت گردی کو فروغ نہیں دیتا‘‘۔
مارکل جنھوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم اکثریت والے ممالک کے مسافرین پر عائدکردہ عارضی امتناع کی برسرعام مخالفت کرتی رہی ہیں نے میونک سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کررہی تھی جبکہ امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس بھی مذکورہ کانفرنس کے سامعین میں شامل تھے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ میں سمجھتی ہوں یہ ممالک نے پہلے اور اہم تعاون کے لئے ہیں۔کیونکہ اس کے لئے صرف ایک ہی راستہ ہے جس کے ذریعہ ہم لوگوں کو یہ باور کراسکتے ہیں کہ اسلام دہشت گردی کا ذریعہ نہیں ہے ۔ مگر اسلام کو غلط طریقے سمجھا جارہا ہے۔
میں مذہبی رہنماؤں سے توقع کررہا ہوں مذہبی رہنما پرامن اسلام کی مضبوط انداز میں وضاحت کریں جو اسلام کے نام پر دہشت گردی کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ہم بحیثیت غیرمسلم یہ نہیں کرسکتے’ یہ کام اسلامی اسکالرس اور منتظمین کو کرنا چاہئے‘‘۔
مارکل نے کہاکہ یورپ کے ساتھ روس کے تعلقات ایک چیالنج ہے‘ مگر یہ بہت اہم ہے کہ ہم روس کے ساتھ دعوۃ اسلامی عراق اور شام (ائی ایس ائی ایل جو ائی ایس ائی ایس سے مشہور ہے) اور اس طرح کے دیگر تنظیموں کے ساتھ مقابلہ کریں۔
مورکل نے کہاکہ ’’ ہمیں ایک ساتھ رہناچاہئے۔پینس نے کہاکہ ٹرمپ کافیصلہ این اے ٹی اواس پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے۔
مارکل نے جو بھی ائی ایس ائی ایل اوربوکوحرام جیسوں کو تاریخ کے عظیم قائدین کو محاسبہ کرناچاہئے۔