اسلامی مدرسوں کے متعلقہ بیان دینے کا معاملہ۔ مختلف مقاما ت پر وسیم رضوی کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ

یہ ملک مولانا حسین احمد مدنی‘ مولانا ابولکلام آزاد اور ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا ملک ہے او ر ان کے ساتھ ساتھ لاکھوں علمائے کرام نے مدارس سے تعلیم حاصل کی ہے تو دہشت گردی کہا ں مدراس میںآجائے گی‘ مسلم یوا منچ کے سیکڑوں کارکنان نے جلوس نکال کر وسیم رضوی کا پتلہ نذر آتش کیا

پانی پت۔ شیعہ وقف بورڈ کے چیرمن وسیم رضوی کے اسلامی مدراس کے تعلق سے حالیہ بیان کی چہار سو نہ صرف مذمت ہورہی ہے بلکہ ان کے خلاف قانونی کاروائی کی مانگ بھی زور پکڑتی جارہی ہے۔

یہاں دورہ پر ائے عالمی تنظیم ابنائے قدیم اور درالعلوم دیو بند کے کنونیر مولانا غفران ساجد قاسمی نے کہاکہ ہے کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ‘ جہاں مختلف مذاہب کے لوگ بقائے باہمی کے ساتھ رہ رہے ہیں اور ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرتے ہیں‘ حد یہ کہ مذہبی اقدار اور مراک کی بھی قدر کی جاتی ہے۔ یہی اس ملک کی عالمی شناخت ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ مدارس کے تعلق سے رضوی نے جس طرح کا رکیک بیان دیا ہے وہ ان کی کج روی ‘ کج فہمی ‘ معاندانہ رویہ اور خودکو قانونی بھنور سے بچنے کی مکروہ چال ہے۔

کیا وہ خدائی ضابطہ کو بھول گئے کہ خالق کی پکڑ بلاکسی پیشگی اطلاع کے آیا کرتی ہے‘ رب کی گرفت اس قدر مضبوط ہوتی ہے کہ اس سے راہ فرار ناممکن ہے۔ بیان میں اس پہلوکو اجاگر کیاگیا ہے کہ مسٹر رضوی نے مدارس کی آڑلیکر راست طور پر اسلامی تعلیمات پر ہی حملہ بول دیا ہے ۔ اس لئے ان پر ملکی سطح پر ہر بڑے شہر میں مقدمات قائم ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ مدارس تو امن کے گہوارے ہیں۔ان میں قرآن وحدیث کی تعلیم دی جاتی ہے۔ رضوی کو اپنے اسلاف کی تاریخ سے ذرہ برارب بھی واسطہ ہوتا تو وہ ایسی گندی ذہنیت کا کھلا ثبوت نہ دیتے ۔

کیا انہیں پتہ ہے کہ مدارس میں زیرتعلیم اصحاب علم نے ہی ابتدا میںآزادی کے صور پھونکا تھا ۔ مولانا غفران قاسمی نے آگے کہاکہ ارباب مدارس عام طور پر قناعت سے کام لیتے ہیں ‘ بے روزگاری کا رونا نہیں روتے ‘ خود کشی جیسے اقدامات سے گریز کرتے ہیں اور بزدلی یا ملک دشمنی والے کام کبھی نہیں کرتے۔ دوسری طرف پڑوس ریاست اترپردیش جمعیتہ علماء کے نائب صدر مولانا نذر محمد قاسمی نے ایک پروگرام کے بعدیہاں کے جمعیتہ علماء نے ایس پی کو میمورنڈم دیا ہے۔

پولیس اگر مقدمہ درج نہیں کرتی تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاجائے گا۔ انہو ں نے کہاکہ رضوی اور کے چیلوں کو اسلامی مدارس کی توہین کی اجازت بالکل نہیں دی جائے گی او دستور ہند کے تحت ان کو سزا دلائی جائے گی۔ھاپوڑ میں مسلم یوامنچ کے سینکڑوں کارکنوں نے جلوس نکال کر وسیم رضوی کا علامتی پتلا نذر آتش کیا۔