نئی دہلی۔ اسلامی دہشت گردی کے بارے میں جے این یو مسجد درگاہ شیخ سماج الدین او ردرگاہ شیخ کلیم اللہ ہرٹیج پارکنگ معاملے میں دہلی وقف بورڈ نے دہلی اقلیتی کمیشن کے نوٹس کا جواب دیا ہے جبکہ نکت سکسینہ کی والدہ کو معاوضے کے سلسلے میں وزیراعلی دہلی کو لکھے مکتوب معاملے میں کوئی رفت نہیں ہوئی ہے۔
جے این یو راجسٹرار ڈاکٹرپرمود کمار نے بتایا ہے کہ جے این یو کی اکیڈیمک کونسل میں ’ اسلامی دہشت گردی‘ کے کورس کے بارے میں کوئی تجویز نہیں رکھی گئی ہے۔
انہوں نے ساتھ ہی مجوزہ سنٹر فار نیشنل سکیورٹی اسٹڈیز کے بارے میں کانسپٹ پیپر کی کاپی بھی منسلک کی ہے۔ انہو ں نے کمیشن کے سوال کے جواب میں بتایا کہ جے این یوکو اس کی اطلاع نہیں ہے کہ اسلامی دہشت گردی کے بارے میں کوئی کورسس کسی ہندوستانی یا بیرونی یونیورسٹی میں پڑھایاجاتا ہے۔
راجسٹرار جے این یو کی یقینی دہانی کے برعکس کانسپٹ پیپر کے مطابق مجوزہ سنٹر جن بنیادی میادین پر ریسرچ کرے گا او ربالآخر ان کو کورسس میں داخل کرے گا ‘ ان میں’اسلامی دہشت گردی‘ شامل ہے۔
کمیشن نے جے این یو کو مطلع کیاہے کہ اگرچہ مجوزہ سنٹر کی اچھی شروعات ہے او رملک کواس کی ضرورت ہے مگر ’اسلامی دہشت گردی ‘ کو اس سنٹر کے مضامین میں ریسرچ ٹیچنگ کے داخل کرنا ایک کج فہمی کا نتیجہ ہے ۔ کیونکہ نہ صرف یہ ایک سیاست زدہ موضوع ہے بلکہ اس سے کیمپس کے اندر او رباہر فرقہ وارانہ فضا خراب ہونے او رعام مسلمانوں کے بارے میں غلط خدشات پھیلنے کا اندیشہ ہے۔
کمیشن نے جے این یو کو مشورہ دیا ہے کہ ’اسلامی دہشت گردی ‘ کے بجائے مذہبی دہشت گردی کو موضوع بنایا جائے اور اس کے تحت مختلف مذاہب کو استعمال کرکے دہشت گردی پھیلانے کے واقعات کااحاطہ کیاجائے ۔
اس توسیع کے ساتھ موضوع پر ریسرچ کرنے سے مسلئے کا صحیح ادارک ہوگا او رکیمپس کے اندر او رباہر فرقہ واریت سے بچا جاسکے گا۔ کمیشن نے جے این یو کو مطلع کیا ہے کہ وہ اس مسلئے پر نظر رکھے گا۔
دوسری جانب مہرولی میں واقع مسجد درگارہ شیخ مخدوم سماع الدین میں غیرقانونی تعمیرات کے سلسلے میں دہلی اقلیتی کمیشن کے نوٹس پر دہلی وقف بورٹ نے جواب دیا کہ مذکورہ درگاہ کی منیجنگ کمیٹی اور مقامی باشندوں کے اس سلسلے میں دہلی ہائیکورٹ میں مقدمہ درج کراکے سٹے آرڈر لے لیاہے۔
وقف بورڈ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مذکورہ درگاہ کے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ اگر چہ1970میں اس کا گزٹ اعلامیہ بطور خسرہ3/1101موجودہے لیکن اس کے رقبے ک اتعین نہیں کیاگیا۔
اس کے علاوہ لال قلعہ کے مقابل واقع درگاہ شیخ کلیم اللہ کی زمین پر قبضہ کرکے وہاں ہرٹیج پارکنگ بنانے کے بارے میں دہلی اقلیتی کمیشن پارکنگ بنانے کے بارے میں دہلی اقلیتی کمیشن کے نوٹس پر دہلی وقف بورڈنے مطلع کیاہے کہ مذکورہ وقف کی متولی ساجد فاروق نے اس سلسلے میں دہلی ہائی کورٹ سے اسٹے آرڈرحاصل کرلیا ہے۔
فی الحال پارک بنانے کاکام رک گیا ہے اور کیس کی اگلی سماعت 16اگست 2018کو ہے۔ واضح رہے کہ پچھلے مار چ میں دہلی کے راگھوبیر نگر علاقے کے نوجوان انکت سکسینہ کو ایک مسلم لڑکی سے عشق کرنے کے الزام میں لڑکی کے گھر والوں نے قتل کردیاتھا‘ جس میں لڑکی کے باپ اورماموں کی گرفتاری ہوچکی ہے او رپولیس تفتیش کررہی ہے جس سے امید ہے کہ ملزمین کو قرارواقعی سزا ملے گی۔
لیکن انکت کے والد یشپالء سکسینہ بالکل بے سہارا ہوگئے ہیں کیونکہ بڑھاپے میں انکت ہی ان کا واحد معاشی سہارا تھا۔ وزیر اعلی دہلی ارویندر کجریوال مذکورہ خاندان کے گھر جاچکے ہیں اور اس کو پانچ لاکھ روپئے دینے کااعلان کرچکے ہیں لیکن اس وعدے پر اب تک عمل نہیں ہوا ہے
۔دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے وزیراعلی کو خط لکھ کر انہیں معاوصے کا وعدہ یاد دلایا ہے او رمطالبہ کیا کہ معاوضے کو بیس لاکھ روپئے تک بڑھادیا جائے تاکہ انکت کے والدین کو ان کی زندگی کے آخری دنوں میں معقول سہارا مل سکے۔
یا درہے یشپال سکسینہ نے اپنے بیٹے کے قتل کے بعد اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے سے انکار کردیا تھا اور سب سے امن سلامتی کی درخواست کی تھی جس کی وجہہ سے دہلی کا ماحول خراب ہونے سے بچ گیاتھا