اسلامک اسٹیٹ ۔ اسرائیل کے تعلقات کا غلطی سے اعتراف

یروشلم ۔ 25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل ایک سابق وزیردفاع کے مطابق اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے دہشت گردوں نے ایک موقع پر اسرائیلی مقبوضہ گولان پہاڑیوں پر صیہونی دفاعی فورسیس پر ’’غلطی‘‘ سے کئے گئے ایک حملے پر اسرائیل سے معذرت خواہی کی تھی۔ ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق سابق وزیردفاع موشے یعلون نے کہا کہ حال ہی میں ایک واقعہ پیش آیا، جس میں داعش نے اسرائیلی فورسیس پر فائرنگ کی تھی اور اس کے بعد معذرت خواہی کی ہے۔ یعلون کے دفتر نے اس بیان پر وضاحت سے انکار کردیا ہے۔ اسرائیلی دفاعی فورسیس (آئی ڈی ایف) نے بھی کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔ اسرائیلی قانون کے تحت دہشت گردوں کے ساتھ کسی بھی رابطہ کو غیرقانونی تصور کیا جاتا ہے۔ موشے یعلون 2013 تا مئی 2016ء وزیردفاع کے عہدہ پر فائز رہے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ سال نومبر میں پیش آئے ایک واقعہ کا حوالہ دے رہے تھے، جس میں داعش سے وفاداری کا عہد کرنے والی فلسطینی تنظیم شہداء الیرموک کا گولان پہاڑیوں پر اسرائیلی سپاہیوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ جب اسرائیلی فورسیس کے گولانی بریگیڈ نے گھات لگا کر حملے کرنے کی ایک کارروائی کے دوران شام سے متصلہ سیکوریٹی فصیل کو عبور کیا تھا۔ لبنانی گروپ حزب اللہ کو اسلحہ کی منتقلی روکنے کیلئے اسرائیل نے ماضی میں کئی مرتبہ شام کے فوجی ٹھکانوں کو حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ لبنانی حزب اللہ کو اسرائیل ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتا ہے اور ایران سے حزب اللہ کو اسلحہ منتقل کرنے والے  ایک قافلہ کو اسرائیلی طیارہ نے شام کے حدود میں اپنے حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ داعش کا وفادار گروپ شہدائے یرموک بھی حزب اللہ کا مخالف ہے، جس نے یہودی فورسیس پر غلطی سے فائرنگ پر اسرائیل سے معذرت خواہی کی تھی اور موشے یعلون اتفاقی لغزش سے اس دہشت گرد تنظیم سے روابط کا اعتراف کرگئے۔