اسلاف کی تہذیب و تمدن سے واقفیت کیلئے اُردو زبان کا جاننا ضروری: زاہد علی خاں

ادارہ ’سیاست‘ کی خدمات کے ذریعہ مسلمانوں میں عنقریب تعلیمی انقلاب: فاروق حسین۔ گورنمنٹ ڈگری کالج سدی پیٹ میںقومی سمینار سے خطاب
حیدرآباد۔ یکم نومبر، ( سیاست نیوز) گورنمنٹ ڈگری کالج سدی پیٹ میں شعبہ اردو کے زیر اہتمام دو روزہ قومی سمینار بعنوان ’’ عصر حاضر میں بچوں کا ادب اور ہماری ذمہ داریاں ‘‘ آغاز ہوا۔ اس سمینار میں بحیثیت مہمان خصوص روز نامہ ’سیاست‘ کے مدیر اعلیٰ جناب زاہد علی خاں نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی پہلی درسگاہ ماں باپ ہیں اور ان کے ہرعمل پر بچوں کی تربیت و نشوونما ہوتی ہے۔ بچوں کو آداب زندگی کیلئے اردو زبان کا جاننا ضروری ہے۔ ماں باپ اپنے بچوں کو اردو زبان سے باشعور بنائیں کیونکہ اردو زبان سیکھنے اور پڑھنے بچوں کو ادب و تہذیب کا ذخیرہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں باپ بھلے ہی آج بچوں کی ترقی کیلئے انگریزی میڈیم میں پڑھارہے ہیں لیکن یہ سوچ غلط ہے کیونکہ عثمانیہ یونیورسٹی میں تعلیم کا آغاز اردو سے ہوا اور اس یونیورسٹی میں ڈاکٹر مری چناریڈی، راج بہادر گوڑ، اے مدن موہن جیسی نمایاں ہستیوں نے تعلیم حاصل کرکے ریاست ہی نہیں بلکہ ملک میں اپنا نام روشن کیا ہے، انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل اردو زبان سے عدم واقفیت کی بناء پر اسلاف کی تاریخ اور تہذیب و تمدن کو بھلا بیٹھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کو تاریخ سے واقف کروانا بے حد ضروری ہے کیونکہ ہماری تاریخ کو مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

نہوں نے بتایا کہ آج دور سائنس اور ٹکنالوجی کے عروج کا دور ہے جو بچوں کی نشوونما میں معاون ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھی کتابیں پڑھنے کا ذوق بڑھائیں۔ بچوں میں بہتر ادب سے اپنی زندگی کو سنوارنے کے ساتھ ساتھ معاشرہ کو بھی بہتر بناسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بچوں کو ڈاکٹر اور انجینئر بنانے کے ساتھ ساتھ ادب و صحافت اور علوم و فنون کی دلچسپی بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ علاقہ میں آندھرائی حکمراں کے غلبہ سے اردو زبان کو نقصان ہوا لیکن ادارہ ’ سیاست‘ کی جانب سے اس غلبہ کو روکنے مسلسل کوشش کی جارہی ہے اور روز نامہ ’سیاست‘ کو انٹر نیٹ سے مربوط کرنے کے بعد ساری دنیا میں ’سیاست‘ اخبار کا مسلسل روزانہ مطالعہ کیا جارہا ہے۔

جناب زاہد علی خاں صاحب نے کہا کہ آج تلنگانہ ریاست کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اردو زبان میں روانی سے بات کرتے ہیں اور اردو زبان سے انہیں بے پناہ محبت بھی ہے وہ اس لئے کہ ان کے آبائی مقام اسی شہر سدی پیٹ میں تقریبا 20سال قبل مسجد کے سنگ بنیاد کے موقع پر کے سی آر نے تلگو زبان میں خطاب کیا تھا جس پر میں ( جناب زاہد علی خاں ) نے اردو زبان سیکھنے کی ان سے خواہش کی تو کے سی آر نے ایک سال کے اندر اردو زبان کو سیکھا اور آج ان کی قومی سطح پر مقبولیت کی وجہ اردو زبان کا جاننا اور بولنا ہے۔ انہوں نے اردو کے تحفظ کیلئے تمام اسکولس میں ایک مضمون اردو بھی رکھنے کیلئے تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا اور اردو فاضل کورس کو انٹر میڈیٹ کے مماثل درجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ جناب زاہد علی خاں صاحب نے کہا کہ تمام مدارس میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روز نامہ ’سیاست‘ کی جانب سے سیاست ریلیف فنڈ قائم کیا گیا اور ہمارے ادارہ کی جانب سے مسلم لاوارث نعشوں کی تدفین کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دوبہ دو پروگرام سے اچھے نتائج آرہے ہیں، ان کے ادارہ کی کارکردگی سے متاثر بیرونی ممالک سے غریب لڑکیوں کی شادیوں میں ملبوسات فراہم کئے جارہے ہیں جو سدی پیٹ میں بھی غریب لڑکیوں کی شادی میں فراہم کرنے کا تیقن دیا۔(سلسلہ صفحہ 8 پر)