شادی بیاہ میں دینداری اور سیرت کی بجائے خوبصورتی کو معیار بنانا اولاد کے ساتھ زیادتی ۔ دو بہ دو ملاقات پروگرام سے جناب زاہد علی خاں کا خطاب
حیدرآباد ۔ 4 ستمبر ( دکن نیوز) جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست نے کہا کہ حیدرآباد اور اضلاع میں دو بہ دو ملاقات پروگرام کے ذریعہ سینکڑوں کی تعداد میں شادیاں طئے پائی ہیں اور آج ٹولی چوکی میں 65 واں دوبہ دو ملاقات پروگرام ہو رہا ہے ۔ ان پروگراموں کو منعقد کرنے کا مقصد مسلم والدین کے سونچ اور فکر میں نہ صرف تبدیلی لانا ہے بلکہ شادیوں کو آسان بنانے ملت اسلامیہ کے شعور کو بیدار کرنا بھی ہے ۔ جناب زاہد علی خان آج ایس اے ایمپرئیل گارڈن ٹولی چوکی میں 65 ویں دو بہ دو ملاقات پروگرام میں صدارتی تقریر کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل ایک سروے کیا گیا جس میں اس تلخ حقیقت کا انکشاف کیا گیاکہ ایک مسلم شادی پر چار تا چھ کروڑ روپئے کے مصارف ہوئے ہیں اور اب تک جتنی شادیاں انجام پائی ہیں ان پر چار ہزار کروڑ روپئے سے زائد مصارف ہوئے ہیں۔ یہ حیدرآباد کے مسلم معاشرہ کیلئے شرمناک ہے ۔ انہوں نے مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ معمولی پیمانے پر شادی اور ولیمہ کی تقاریب کا اہتمام کریں۔ اسلامی طریقے پر تقاریب ہوں ۔ غیر اسلامی رسومات سے گریز کریں ۔ انہوں نے کہا کہ شادیوں میں اسراف سے قوم کے اخلاق و معیشت تباہ ہو رہی ہے ۔ مختلف گوشوں سے اصرار کے باوجود ہم فضول خرچی سے باز نہیں آتے ۔ لڑکیوں کے انتخاب میں بھی ہمارا انداز فکر اور طرز عمل غیر اسلامی اور غیر اخلاقی ہے ۔ گورے رنگ کو خوبصورتی کا معیار بنا کر ہم اپنی اولاد کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں جب تک ہم موجود ہ حالات میں تبدیلی نہیں لائیں گے اس وقت تک ہمارے مسائل یوں ہی پیچیدہ اور مشکل ترین ہوتے جائیں گے ۔ جناب زاہد علی خان نے کہا کہ آج کے اس پروگرام میں امریکہ ‘ سعودی عرب سے ہمارے مہمان شریک ہیں اور اُن کی بھی خواہش ہے کہ اس نوعیت کا پروگرام بیرونی ملکوں بالخصوص امریکہ میں بھی ہو ۔ جہاں مسلمان پیامات طئے نہ ہونے پر پریشان ہیں ۔ انہوں نے صدر فیڈریشن آف ٹولی چوکی کالونیز جناب محمد معین الدین کو خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ انہوں نے نہ صرف شادی خانہ مفت فراہم کیا بلکہ دوبہ دو ملاقات کے اہتمام اور انصرام میں حصہ لیا ۔ جناب محمد معین الدین نے کہاکہ دو بہ دو ملاقات پروگرام سے بیجا رسومات کا انسداد کیا جا رہا ہے اور فرسودہ رسومات سے گریز کیاجا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جناب زاہد علی خان کی ایک کھانا اور ایک میٹھا تحریک نہایت موثر اور کارآمد ہے ۔ امریکہ سے آئی مہمان محترمہ پروین محمد نے کہا کہ تعلیم سے معاشرہ کی برائیوں کو دور کیا جاسکتا ہے ۔ وہ خود حیدرآبادی ہیں لیکن انہیں افسوس ہے کہ حیدرآباد میں مسلم شادیاں کئی مسائل سے دو چار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جناب زاہد علی خان معاشرہ کی برائیوں کو دور کرنے و ملت کے مسائل کو حل کرنے مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی تہذیب سے دور ہوتے جا رہے ہیں جبکہ ہماری فلاح و بہبود کا انحصار اسلامی تہذیب و تمدن کو اختیار کرنے میں ہے ۔ محترمہ امرینا قیصر مقیم سعودی عرب نے کہا کہ وہ جدہ میں لڑکیوں کے مسائل اور خاص طور پر شادی سے متعلق امور پر تحقیق کا کام کر رہی ہیں ۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ سادہ زندگی گذاریں اور شادیوں میں سادگی اختیار کریں ۔ ہندوں کی شادی مندر میں اور عیسائیوں کی چرچ میں ہوا کرتی ہے ۔ لیکن مسلمان شادی خانوں میں شادی کوکیوں ترجیح دیتے ہیں ۔ ہمیں انداز بدلنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جناب زاہد علی خان کو نہ صرف ادب و صحافت ورثہ میں ملی ہے بلکہ قومی و ملی خدمات کا جذبہ بھی انہیں اپنے خاندان سے حاصل ہوا ہے ۔ جناب ایم اے قدیر نائب صدر فورم نے مہمانوں کے علاوہ والدین اور سرپرستوں کا خیرمقدم کیا ۔ آغاز قاری سید الیاس باشاہ کی قرات کلام پاک سے ہوا ۔ ڈاکٹر ایوب حیدری نے ہدیہ نعت پیش کی ۔ جناب شاہد حسین نے کارروائی چلائی ۔ پروگرام میں انجنیئرنگ ‘ میڈیسن ‘ پوسٹ گریجویٹ گریجویٹ ‘ انٹر ‘ ایس ایس سی اور عقدثانی کے علحدہ کاونٹرس بنائے گئے تھے ۔ کاؤنٹرس پر میر انورالدین ‘ سیدہ محمدی ‘ ڈاکٹر دردانہ ‘ ڈاکٹر سیادت علی ‘سید الیاس باشاہ ‘ ڈاکٹر ناظم علی‘ سید اصغر حسین اے کے امین ‘ عابدہ بیگم ‘ آمنہ فاطمہ ‘ صدیقہ نے کونسلرس کے فرائض انجام دیئے ۔ لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے دو علحدہ رجسٹریشن کا ؤنٹرس بنائے گئے تھے ۔ جناب ایم اے قدیر کی رہنمائی میں مسرز امتیاز ترنم ‘ فرحت حسین ‘ احمدی ‘ اسماء ‘ نے رجسٹریشن کا فریضہ انجام دیا ۔ محترمہ خدیجہ سلطانہ ‘ ڈاکٹر ایوب حیدری نے انتظامات کی نگرانی کی ۔ جناب زاہد فاروقی کی نگرانی میں کمپیوٹر سیکشن قائم کیا گیا تھا ۔ جہاں والدین اور سرپرستوں نے کمپیوٹرس پر لڑکوں کے بائیوڈاٹاس اور فوٹوز کا مشاہدہ کیا ۔ محترمہ شمیم کی زیرنگرانی سیاست میٹری ڈاٹ کام کا کاونٹر بھی قائم کیا گیا ۔ دوبہ دو ملاقات میں 20 والینٹرس نے والدین کی رہنمائی کی ۔ رجسٹریشن کا آغاز 10 بجے دن سے ہوا ۔ لڑکیوں کے 305 اور لڑکوں کے 105 نئے رجسٹریشن کروائے گئے ۔