نئی دہلی۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو چھ روزہ دورے پر ہندوستان الے ہیں ان کا حکومتی سطح پر زبردست استقبال کیاگیا جبکہ عوامی سطح پر ان کی مخالفت کی گئی لیکن سب سے حیرت انگیز بات یہ ہوئی کہ وہ اپنے چھ روزہ طویل دورے کے دوران صرف حزب اقتدار سے ملتے رہے او رحز ب مخالف سے ملاقات نہیں کی جبکہ ہندوستان سب سے بڑا جمہوری ملک ہے اور جمہوریت کاتقاضہ ہے کہ اپوزیشن کا بھی احترام کیاجائے ۔ معلوم ہوکہ سرکاری دورے کا سار ا پروگرام وزارت خارجہ کی جانب سے تیار کیاجاتا ہے ۔
ممکن ہے کہ پرنسپل اپوزیشن کا درجہ نہ ملنے کے سبب اس کو نظر اندازکیاگیا ہوتاہم اگر اسرائیلی وزیراعظم ملاقات کی خواہش ظاہر کرتے تو ظاہر ہے یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا کہ ملاقات نہ ہوتی تاہم انہپو ں نے شاید اس کی ضرورت نہیں سمجھی۔اس سلسلہ میں انقلاب بیورو سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے سی پی ائی کے قومی سکریٹری اور ترجمان اتل کمار انجان نے کہاکہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم جمہوریت کے حامی تھے تو انہیں چاہئے تھاکہ وہ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران سے بھی ملاقات کرتے۔
انہو ں نے کہاکہ فلم اسٹاروں سے تو ملاقات کررہے ہیں کیونکہ ان کے ذریعہ انہیں ہندوستان میں اپنی تجارت کرانی ہے‘ اپنے پروڈاکٹ فروخت کرنے ہیں لیکن انہیں اپوزیشن سے کوئی نظر نہیں آیا۔ انہو ں نے کہاکہ یہ سمجھ سے بار کی بات ہے کہ آخر ان کواپوزیشن سے ملاقات کرنے میں کیاپریشانی تھی۔ اگر وہ ان کو کمیونسٹ پارٹی سے اعتراض تھا تو کم از کم کانگریس سے ہی ملاقات کرلیتے ۔ انہو ں نے کہاکہ وہ چھ دن ہندوستان میں گزار کر گئے نریندر مودی زندہ باد کے نعرے لگائے اور ہندوستانی وزیر اعظم سے زندہ باد کے نعرے لگائے ۔
مسٹر انجان نے کہاکہ وہ 130تاجروں پر مشتمل وفد کے اتھ ہندوستان ائے اور اپنا سامانا فروخت کرکے چلے گئے ۔ انہیں جمہوریت سے کیا سرور کار۔ انہوں نے کہاکہ نتن یاہونے اپنے سامانوں کی برانڈنگ کا نایا ب طریقہ نکالا ہے کہ وہ بالی ووڈ کے اسٹاروں سے ملاقات کی تاکہ اپنا سامان فروخت کرسکیں۔ انہو ں نے کہاکہ دفاعی امور میں وہ بڑی تجارت کر کے گئے ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ پوری دنیا میں اسرائیل سب سے زیادہ اسلحوں کی تجارت ہندوستان سے کرتا ہے اور اب میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ اب زراعت کے شعبہ میں بھی اس کا عمل دخل ہوگیاہے ۔
انہو ں نے کہاکہ مودی اور یاہو کی ملی جلی فکر کام کررہی ہے۔ مسٹر انجان نے کہاکہ جن سنگ کے زمانے سے اسرائیل اور امریکہ کی تعریف ہوتی رہی ہے۔ سی پی ائی لیڈر نے کہاکہ سب سے حیرت کی بات یہ ہے کہ اسرائیلی پی یم ہندوستان کو بتارہے ہی ں کہ پڑوسیوں کے ساتھ کیسے رشتے رکھنا ہے؟۔ انہو ں نے کہاکہ اس پر سخت احتجاج کرتا ہوں کہ وہ ہماری داخلہ پالیسی میں دخل نہ کریں کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں پڑوسیوں کے ساتھ کیسے رشتہ رکھنا ہے او ران کے ساتھ کیاکرنا ہے؟۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی بڑا مسئلہ ہے لیکن ہم اس سے مقابلہ کریں گے۔مسٹرانجان نے کہاکہ پاکستان‘ چین ‘ بنگلہ دیش ‘ نیپال سے ہمارے کیسے رشتے ہوں گے یہ ہندوستان طئے کرے گا‘ اسرائیل نہیں۔
انہو ں نے کہاکہ وہ فلسطین کے بارے میں بتائیں گے کہ ان کے رشتے کیسے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ معصوم اور مظلوم فلسطینیوں پر حملے کون کرتا ہے ؟ کون بم پھینکتا ہے ‘ کون ان کو موت کے گھات اتارتا ہے؟ انہو ں نے کہاکہ سرکارنے خواہ استقبال کیا ہو لیکن ہندوستان کے عوام نے اسرائیلی پی ایم کو ایک قاتل کے طور پر دیکھا ہے او رجگہ جگہ ان کے خلاف مظاہرے کیے۔ انہو ں نے کہاکہ اس سے انہیں اندازہ لگانا چاہئے کہ ہندوستان میں ان کی کیا مقبولیت ہے؟۔