جہدکاروں کو دھمکی اور تشدد کا سامنا اور پرامن احتجاج پر گرفتاری
مقبوضہ مغربی کنارہ میں اسرائیل کی تمام بازآبادکاریاں غیر قانونی ہیں ‘ ان میں کچھ دیگر سے زیادہ غیر قانونی او رحسا س ہیں۔مثال کے طور متزیپی یائیر کولے لیں ‘ جہاں پر نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ اسرائیلی قوانین کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے کیونکہ وہ حکومت کی اجازت کے بغیر تعمیر کیاگیا ہے
۔اگست 31کے روز بریکنگ دی سائلنس( بی ٹی ایس) کی جانب سے منعقدہ ایک بس ٹور اسرائیل ڈیفنس فورس(ائی ڈی ایف) میں کام کرنے کے بعد ریٹائرڈ ہونے والے اسرائیلیوں نے شروع کی اور وہ چاہتے ہیں کہ قبضوں کی حقیقت کو منظر عام پر لائیں۔
ٹور جاری رہا ہے جس میں میزیپی کے مقا م پر توقف بھی شامل تھا‘ اسرائیل کی بازآبادکاریوں میں یہ بھی ایک مقام ہے جو فلسطینی گاؤں کے قریب قائم کیاگیا ہے او رفلسطینی ائی ڈی ایف کی جانب سے ان کے اخراج کے متعلق جاری کئے گئے احکامات کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔
ٹور کی شروعات کے ایک ہفتہ بعد دوسرے گروپ یاایوش کے چھ ممبرس بھی ائے اورقواقس کے فلسطینی گاؤں والوں کے ساتھ کھڑے ہوگئے جو میزیپی کے قریب میں واقع ہے‘ یہاں پر ائی ڈی ایف کے زیر قبضہ میدان میں کچھ جھونپڑیاں بناء اجازت کی تعمیر کے مقصد سے میٹریل ڈالاتھا۔
فوج بہت ہی کم فلسطینیوں کو تعمیر کی اجازت دیتی ہے۔یہاں کے دورے کے موقع پر اماعیل وردی نامی ایک مشہور جہدکار نے ائی ڈی ایف کو فون کرکے اسی طرح کی کاروائی میزیپی یائیر میں بھی کرنے کا مطالبہ کیا جہاں پر بناء منظوری کے مکانات کی تعمیر کی جارہی ہے۔
مگر جب تایوش کے جہدکار میزیپنی یائیر سے رجوع ہوئے تو وہاں کے بازآباکاروں نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی او ران کا کمیرہ چھین لیا ‘63سالہ واردی جنھوں نے بتایا کہ ان کے ٹخنوں کو تک کچلنے کاکام کیاگیاتھا۔
انہوں نے بتایا کہ سپاہی قریب ہی کھڑے تھے مگر انہوں نے مارپیٹ کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی کو گرفتار کیا۔بعدازاں ائی ڈی ایف کے ایک ترجمان نے جہدکارو ں پر ہی ’’ اکسانے‘‘ کاکام الزام عائد کیا۔
ایک ہفتہ بعد ٹور پر مشتمل دوبسیں جب میزیپی یائیر کے قریب جائزہ لینے کے لئے پہنچی تو اس اسرائیلی فوج جی گاڑی اور متعدد سپاہیو ں نے ہمارا راستہ روک لیا۔
ان کے کمانڈر نے ہمیں ایک تحریری حکمنامہ دیکھایا جس میں مذکورہ علاقے کو ’’بند‘‘ قراردیاگیاتھا اور فوری طور سے مقام چھوڑنے کے ہمیں کھاگیا۔
جب ہمارے گروپ کے دولوگوں نے نہایت نرمی سے احکامات کے متعلق سوا ل کیاتو دونوں کو گرفتار کرلیاگیا‘ اور ساتھ میں میکال اسفرڈ گروپ کے وکیل کو بھی گرفتار کرلیاگیا۔
بعدازاں پولیس نے کہاکہ تینوں نے ملٹری آرڈر کی خلاف ورزی کی تھی اور وہیں انہیں تین گھنٹوں بعد بنا ء کسی چارج کے رہا کردیاگیا۔
انہیں 14اکٹوبر کے روز پوچھ تاچھ کے لئے طلب کیاگیا ہے۔سفرڈ جو پہلے کبھی گرفتار نہیں ہوئے کا کہنا ہے کہ’’ پانچ سال قبل‘ کسی بھی افیسر نے اب تک اتنی ہمت نہیں کی ہے‘ لیکن یہ نئے ہیں و سمجھتے ہیں کہ کوئی قیمت چکانی نہیں پڑیگی‘‘۔