ایک جرنلسٹ کو اسرائیل کی عدالت نے 32.500امریکی ڈالر کا ہرجانہ عائد کیا کیونکہ اس نے فیس بک پر ’’بدنیتی اور بھدے‘‘ پوسٹ کے ذریعہ دعوی کیاتھا کہ وزیر اعظم بنجامن نین یاہو کی بیوی سارہ نے ایک بڑے ہائی وے پر ایک جھڑپ کے دوران اسرائیل کے لیڈر کو اپنی کار سے دھکے مار کر اتاردیاتھا۔
تل ابیب:نتین یاہو نے پچھلے سال ہتک عزت کا ایک مقدمہ اسکرئیب ایگل سرنا کے خلاف دائر کیاتھا جس نے مبینہ طور پر کہاتھا کہ سارہ نے وزیراعظم نے قافلے کو یروشلم سے تل ابیب کو منسلک کرنے والے ہائی وے پر روک کر اپنے شوہر کو دھکے مار کر گاڑی سے اتاردیاتھا۔تل ابیب مجسٹریٹ کے جج ازاریہ الکالے نے اپنے احکامات میں کہاکہ وہ نتن یاہو کی اس بات سے متفق ہیں کہ ’’ مذکورہ اشاعت کم از کم جزوی طور پر بدنیتی پر مبنی اور بیہودی ہے‘‘۔
احکامات میں کہاگیا ہے کہ مذکورہ اشاعت سے نتن یاہو کی شخصیت کو نقصان پہنچے گااور بتایا گیا کہ مذکورہ جوڑے کو اس میں زیادہ نقصان نہیں ہوا ۔الکالے نے اس کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ سرانا کے واقعہ پیش کش کو ثابت نہیں کرسکے۔انہوں نے فیس بک پوسٹ کے انداز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایااور کہاکہ انہوں نے ’’جذباتی انداز میں لکھتے ہوئے واقعہ کو ڈرامائی انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے‘‘۔سرانا نے فیصلے کے جواب میں کہاکہ وہ اس کے خلاف اپیل کریں گے۔ انہو ں نے لکھا کہ’’ ان سیاہ دنوں میں اس قسم کے فیصلے کی توقع تھی۔
مگرخاموشی کی خلاف کی جانے والی جدوجہد کی یہ شروعات ہے۔‘‘سرنا اسرائیل کے سب سے بڑے روزنامہ یادیتو اہورونوتھ کے جرنلسٹ ہیں نے اپنے الزامات کا کوئی حوالہ پیش نہیں کا اور نہ ہی ان کا الزام اخبار میں شائع ہوا جس کی وجہہ سے نتین یاہو کے لئے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں۔انہوں نے دعوی کیاکہ ایک وقف کار کی جانب سے بیان کئے جانے کے بعد انہوں نے واقعہ کی متعلق بات کہی جو نتن یاہو کی سیکوریٹی سروسس میں کام کرتا ہے۔
رپورٹر نے کہاکہ اس نے مذکورہ جوڑے کو بھی اس واقعہ کی متعلق بتایاتھاکہ سابق میں بھی اس طرح کی حرکت سارہ نے کی ہے۔بولنے کی آزادی کے حوالے سے کئے گئے دعوی کو جج نے مستر د کردیا۔جج نے وکیل دفعہ کے اس دعوی کو بھی مسترد کردیا جس میں کہاگیا کہ مذکورہ پوسٹ چھوٹا اور معمولی ہے اور سرانا پر بنا موثر جانکاری اور تحقیق سے پہلے اشاعت پر تنقید کی۔
تاہم جج کے سرنا کے دوسرے پوسٹ پر بھی حکم صادر کیا جو ایک کارٹون کی تصوئیر پر مبنی ہے جس میں نتن یاہو صاف طور پر ظاہر ہورہے ہیں۔ وزیر اعظم خود براہ راست گواہی کے مقام پر مارچ میں پیش ہوئے تھے ۔سارہ جو اپنے شوہر کے ساتھ عدالت میں حاضر تھے نے پوسٹ کو ’’ جھوٹ پر مبنی‘‘ قراردیا۔