نیویارک۔ اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل اجلاس میں یروشلم کو اسرائیل کے طورپر تسلیم کرنے کے فیصلے پر امریکہ کو منھ کی کھانی پڑی ‘ کیونکہ مشرقی وسطی میں اس کے سنگین نتائج کا اقوام متحدہ کو خطرہ محسوس ہوا ہے۔ ای ایف ای نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے 15اراکین جو عالمی سطح پر امن اور سکیورٹی کا جائز ہ لیتے ہیں نے جمعہ کے روز ایک ایمرجنسی میٹنگ طلب کی تاکہ واشنگٹن کی جانب سے لے گئے فیصلے کا جائزہ لیاجائے۔ٹرمپ کے اس فیصلے جو کہ انتخابی مہم کے دوران اسرائیلی کی حمات حاصل کرنے کے لئے کئے گئے وعدے پر مشتمل ہے کی وجہہ سے امریکیوں کی رائے بھی دوحصوں میں منقسم ہوگئی ہے۔
پانچ یوروپی ممالک نے اجلاس کے اختتام پر دئے گئے اپنے بیان میں کہاکہ’’ یروشلم کے موقف کے متعلق کسی بھی فیصلے کے لئے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مشاورت او ربات کے بعد ہی قطعی فیصلہ لیا جانا چاہئے‘‘۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ یوروپی یونین’’ کا اپنا صاف اور متحدہ موقف ہے‘ہم سمجھتے ہیں دومملکتوں کے قیام کے لئے یہ یکطرفہ حل فلسطین اور اسرائیل کے درمیان میں تنازع کھڑا کردے گا یا پھر یروشلم کو اسرائیل او رفلسطین دونوں کا درالحکومت مقرر کیاجانا چاہئے‘‘۔
اس بیان سے صاف ہوگیا ہے کہ یوروپی یونین کے لئے یروشلم پر کسی ایک اجارہ داری قابل قبول نہیں ہے۔سکیورٹی کونسل کے اجلاس میںیوروپین بیان کا ہی مشترکہ موقف رہا ہے جو کسی بھی مشترکہ بیان یا قرارداد کے بغیر ہی ختم کردی گئی۔د ریں اثناء اقوام متحدہ میں امریکہ مبصر نیکی ہیلی نے ٹرمپ کے اعلان کی مدافعت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ وہ سمجھتی ہیں کہ یہ کاروائی اسرائیل سے دشمنی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کئی سالوں سے اسرائیل کے ساتھ یہ زیادتی کررہا ہے۔
سکیورٹی کونسل اجلاس کے آغاز پر مشرقی وسطی میں اقوام متحدہ کے خصوصی مبصر کی خدمات انجام دینے والے نیکولے میلاڈینوا نے یروشلم کو اسرائیل کی درالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے بعد وہاں پر پیدا شدہ حالات سے واقف کروایا۔یروشلم سے بذریعہ ٹیلی کانفرنس انہوں نے انتباہ دیا کہ بات چیت کے ذریعہ اس فیصلے کو قطعیت دی جائے او رانہوں نے کشیدگی پیدا کرنے والے اقدامات سے گریز کرنے کے لئے بھی کہا۔انہوں نے مزیدکہاکہ فلسطین اور اسرائیل دونوں کے لئے یروشلم ان کی زندگی کا مرکز اور ثقافت کا حصہ تھا او رہے ‘ نہ صرف ان دنوں کے لئے بلکہ دنیا بھر کی عوام کے عقائد بھی اس سے وابستہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس لئے قطعی فیصلہ دونوں کے درمیان مشاورت او ربات چیت سے کیاجانا چاہئے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے یروشلم کو اسرائیل کی درالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس کی وجہہ سے فلسطینیوں میں شدید غم وغصہ پیدا ہوا ہے اور مشرقی وسطی میں بے چینی کا ماحول بنا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ تعمیر ی بات چیت سے ہی امن ممکن ہے اور میں تمام جماعتوں کو اس کام میں جڑنے کے لئے زوردیتا ہوں‘‘