اسرائیل نے مساجد میں اذاں پر پابندی عائد کردی

اسرائیل:اسرائیل منسٹر س نے وزارت انصاف کی اطلاع پر مبنی اتوار کے روزایک متنازع بل کا مسودہ جاری کیا‘جس میں نمازسے قبل دی جانے والی اذان پر امتناع عائد کیاجائے گا۔نیسٹ کے اراکین جس نے مذکورہ بل پیش کیا کا دعویٰ ہے کہ فجر کی اذان ’’سینکڑوں ‘ ہزاروں یہودیوں او رعربوں‘‘ کے نیند میں خلل پیدا کررہی ہے۔

وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے بل کی حمایت اس دعویٰ کے ساتھ کی ہے کہ ’’ تمام مذاہب کے لوگوں‘‘ کو صبح کے وقت دی جانے والی اذان سے شکایت ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ اسرائیل تمام مذاہب کی آزادی کے لئے سنجیدہ ہے ‘ مگر یہ بھی ذمہ داری عائد ہوتی کہ وہ شہریوں کو شور شرابہ سے محفوظ رکھے۔جس طرح یوروپ کے شہروں میں ہے۔

میں اس طرح کے قانونی کی حمایت کرتا ہوا جس کو اسرائیل میں نافذ کرنا چاہئے‘‘۔کسی مخصوص مذہب کو نشانہ بنائے بغیر ‘ بل کو عام طور پر ’’ موذن قانون‘‘کے نام سے پہچانا جائے گا جو مسجدوں کی مینار سے لگے اسپیکرس میں دی جاتی ہے۔

نئے قانون کے تحت رات کے اوقات غیر معمولی آوازو ں پر پابندی عائد کرنا ہے‘ یعنی رات11بجے سے لیکرصبح 7بجے ‘ پانچ وقت کی نماز کے لئے د ی جانے والے سب سے پہلے اذان کو محدود کرنا ہے۔صدرمتحدعرب لیگ ‘ اسرائیلی عرب رکن پارلیمان ایمان اودھ نے کہاکہ ’’ مذکورہ قانون کا نہ تو آواز اور نہ ہی طرز زندگی سے تعلق ہے ‘ یہ صرف ملک کی اقلیتوں کے خلاف نسل پرستی کو اکسانے کی کے لئے کیاگیا اقدام ہے ‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ ان نسل پرستوں سے قبل ہی یہاں پر آذان کی آوازیں سنائی دیتی تھیں اور بنجامن یاہو کی حکومت یہاں پر بعد میں ائی ہے‘‘۔

سارے عرب اور دیگرمسلم ممالک میں جس سے غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی اس قانون کے خلاف میں اسرائیل پریسڈنٹ ریوین ریولین نے بولا کہ آواز سے اٹھنے والی آلودگی کو ختم کرنے کے لئے موثر حل تلاش کیاجاسکتا ہے۔

اسرائیل عہدیدارکے مطابق بل قانون کے طور پر منظور کرلیاجائے گاتو اس کا اطلاق ملحقہ عرب وسطیٰ کے یروشلم کے علاوہ اسرائیل میں ہوگا ‘ مگر اسلام کے تیسرے مقدس مقام الاقصہ کے احاطے میںیہ لاگو نہیں ہوگا۔