ٹوکیو : جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے کو اسرائیل میں پیش کیا جانے والا میٹھا تنازع کا شکا ر بن گیا ہے ۔گذشتہ دنوں ۲؍ مئی کو وزیر اعظم آبے او ر ان کی اہلیہ کو جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیا من نتن یاہو او ران کی اہلیہ سارہ نتن یا ہو نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر عشائیہ پر مدعو کیا تو انہیں جوتے پیش کئے گئے ۔اسرائیل کے معروف باورچی موشے سیویگ جو وزیر اعظم نتن یاہو کے ذاتی باورچی بھی ہیں۔
انہوں نے عشائیہ کے اخیر میں دھات سے بنے جوتوں میں شیریں خوان پیش کیا جس میں منتخب چاکلیٹ رکھے گئے تھے ۔جاپانی تہذیب و ثقافت میں جوتے کو انتہائی ہتک آمیز تصور کیا جاتا ہے ۔شنز آبے نے جوتے میں پیش کئے جانے والے چاکلیٹس کو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کھا لیا لیکن جاپانی سفیر کو یہ بات پسند نہیںآئی ۔جاپان میں مقیم ایک سینئر سفارت کار نے اسرائیلی اخبار کو بتا یا کہ یہ انتہائی غیر حساس اور احمقانہ فیصلہ تھا ۔انھوں نے کہا کہ جاپانی ثقافت میں جوتے سے کم کوئی چیز بری نہیں سمجھی جاتی ۔جاپانی نہ صرف اپنے گھروں میں بلکہ دفاتر میں بھی جوتے اتار کر داخل ہوتے ہیں ۔انھوں نے مزید کہا ہے کہ یہاں تک کہ وزیر اعظم اوردیگر وزراء او ررکن پارلیمنٹ بھی اپنے دفاتر میں جوتے پہن کر نہیں جاتے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی یہودی مہمان کو خنزیر کی شکل کے برتن میں کھانا پیش کیا جائے ۔ایک جاپانی سفارتکار نے کہا کہ کسی بھی ثقافت میں جوتے کومیز پر نہیں رکھا جاتا ۔ آخر اس باورچی کے ذہن و دل میں کیاتھا ۔اگر یہ مذاق تھا تو یہ ہمیں اچھا نہیں لگا ۔ہم اپنے وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والے اس بد سلو کی پر ناراض ہیں ۔‘‘