اسدالدین اویسی ٹی آر ایس کے لئے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ کانگریس

کانگریس کو اس بات کا خوف ہے اگر وہ راست طور پر ایم ائی ایم کو تنقید کا نشانہ بنائے گی تو وہ مسلمانوں کے ایک حصہ کی حمایت کھودیں گے
حیدرآباد۔ مذکورہ کانگریس نے ایک حکمت عملی اپنائی ہے کہ راست طور پر ایم ائی ایم پر تنقید کے بجائے ٹی آر ایس کی حمایت کے فیصلے سے متعلق سوالات کے ذریعہ ان کا گھیراؤ کیاجائے۔

کانگریس کو اس بات کا خوف ہے اگر وہ راست طور پر ایم ائی ایم کو تنقید کا نشانہ بنائے گی تو وہ مسلمانوں کے ایک حصہ کی حمایت کھودیں گے۔ حیدرآباد سے باہر جلسوں میں کانگریس لیڈرس یہ کہہ رہے ہیں کہ ٹی آر ایس کی مدد کرناگویا بی جے پی کی راست طور پر مدد کرنے کے مترادف ہے۔

دوسری جانب ایم ائی ایم ٹی آر ایس کی حمایت میں اس لئے کھڑی ہے کیونکہ وہ برسراقتدار سیاسی جماعت کی حمایت کرتے ہیں۔ اس مرتبہ ٹی آ رایس نے حیدرآباد کے باہر اپنے امیدوار کھڑا نہیں کئے کیونکہ وہ ٹی آ رایس کی مدد کرنا چاہتی ہے۔

کانگریس کی حکمت عملی کے طور پر اتم کمار ریڈینے پوچھا کہ’’ اسد الدین اوسی اس بات کا انکشاف کریں کہ کے سی آر کو کس قیمت پر فروخت ہوئے ہیں۔

اس کے جواب میں اسد الدین اویسی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ اقامتی اسکولوں میں پچاس ہزار مسلم لڑکے لڑکیوں کو تعلیم‘اٹھ سو اقلیتی طلبا ء جنہیں بیرونی ملک میں تعلیم حاصل کرنے کے مالی امداد کی گئی‘ ریاست میں کوئی فرقہ وارانہ فسادنہیں ہوا‘ تمہارا یہ قیاس کہ ہمیں پیسوں کے عوض خریدا جاسکتا ہے ‘ یہ ہر ایک حیدرآبادی کی توہین ہے‘‘۔

اپنے انتخابی جلسوں میں اسد الدین اویسی جہاں بی جے پی او رکانگریس کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں وہیں ٹی آ رایس حکومت کی کاموں کی ستائش بھی کررہے ہیں۔