استنبول کے ہولناک حملہ کی امریکہ کی جانب سے مذمت

نئے سال میں دہشت گرد حملوں میں شدت کا احیاء ‘ 2016 سیاسی صدموں کا سال رہا ‘ عالم گیر سطح پر سال نو کے موقع پر آتش بازی

واشنگٹن ۔ یکم جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) وائیٹ ہاؤز نے وحشیانہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے جس میں کم از کم ایک بندوق بردار نے  استنبول میں  حملہ کرکے 35 افراد کو ہلاک کردیا اور دیگر 40 زخمی ہوگئے ۔ یہ تمام افراد نئے سال کا جشن منارہے تھے ۔ امریکہ نے اس حملہ کو ہولناک قرار دیا ۔ ایچ ٹی وی نے کہا کہ جشن منانے والوں میں سے اکثر نے خود کو بچانے کیلئے پانی میں چھلانگ لگادی ۔ امریکہ نے سخت ترین لب و لہجہ میں اس دہشت گرد حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ استنبول کی ایک نائیٹ کل پر دہشت گرد حملہ کیا گیا جس سے کئی افراد ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوگئے ۔ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نیڈ رائس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک ایسا جبر تھا جس کے خاطیوں نے بے قصور جشن منانے والوں پر حملہ کردیا ۔ یہ تمام لوگ نئے سال کی آمد کا جشن منارہے تھے ۔ حملہ آوروں کے اس وحشیانہ حملہ کو معاف نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر امریکہ کی ترکی کو تائید کا اعادہ کرتے ہیں جو ہمارا ناٹو کا حلیف ملک ہے ۔ ہمارا متحدہ پختہ ارادہ ہے کہ دہشت گردی کی ہر نوعیت کا مقابلہ کیا جائے گا ۔ ریوڈی جنیرو سے موصولہ اطلاع کے بموجب استنبول کی ایک نائیٹ کلب میں نئے سال کا جشن منانے والے لاکھوں افراد پر جو ملک گیر سطح پر نئے سال 2017ء کی آمد کا جشن منارہے تھے اثرات مرتب ہوئے ۔ اس قتل عام میں کم از کم 35 افراد ہلاک اور دیگر 40 زخمی ہوگئے ۔ عالم گیر سطح پر نئے سال کی تقریبات کے موقع پر سخت صیانتی انتظامات کئے گئے ۔ سڈنی میں 15 لاکھ افراد نے آتش بازی کے ذریعہ نئے سال کی آمد کا خیرمقدم کیا ۔ ہانگ کانگ میں بھی آتش بازی کا مشاہدہ کرنے کیلئے ساحل سمندر پر لاکھوں افراد جمع ہوگئے تھے ۔ بندرگاہ وکٹوریا پر کثیر ہجوم موجود تھا ۔ جاپان میں ہزاروں افراد ٹوکیو کی سڑکوں پر فضاء میں غبارے چھوڑنے کیلئے جمع ہوگئے تھے ۔پورے یورپ میں آسمان رات کے وقت آتش بازی سے روشن ہوگیا تھا ۔ ماسکو کے چوک کو آتش بازی نے عملی اعتبار سے سرخ بنادیا تھا ۔ کثیر تعداد میں عوام مختلف زبانوں میں نئے سال کا استقبال کررہے تھے ۔ 2000ملٹری پولیس تقریباً 20لاکھ افراد کی نگرانی کررہی تھی جب کہ ریوڈی جنیرو میں آتش بازی کا مظاہرہ کیا جارہا تھا ۔ 2016ء سیاسی صدموں کا سال رہا جس میں برطانیہ نے یوروپی یونین سے ترک تعلق سے فیصلہ کیا ۔ امریکہ اور فلپائن سے سفارت کاروں کا تخلیہ کروایا گیا ۔ یورپ میں مشرق وسطیٰ سے پناہ لینے کے خواہشمند عوام کی کثیر تعداد میں آمد ہوئی ۔ فضائی حملوں میں مشرق وسطی کے ممالک میں شدت پیدا ہوئی تاہم باغیوں نے اس کے باوجود اپنی مزاحمت جاری رکھی ۔ حزب اللہ نے باغیوں کے کئی راکٹ حملوں کی اطلاع دی ۔ مشرق وسطی میں شام میں دفاع کے لئے کئی افراد کو بھرتی کیا گیا۔ شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق برطانیہ نے اطلاع دی کہ حکومت حامی فوج باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں کی سمت پیش رفت کررہی ہے ۔