اسامہ بن لادن ’ ایک اچھا بچہ تھا‘ جس کو ’گمراہ ‘ کیاگیاتھا۔ اسامہ کی ماں

پاکستان کے ایبٹا باد میں اسپیشل فورسس کے ہاتھوں ستمبر 2001حملو ں کے سرغنہ آسامہ بن لادن کو 2011میں جب مار گرایاتھا تو دنیا کو یقین ہوگیا کہ دہشت گردی کے ایک دور کا خاتمہ ہوگیاہے۔

اب اسامہ کے گھر والے بالخصوص ماں واقعہ کے چھ سال بعد یوکے میں گارڈین کو انٹریو دیتے ہوئے عالیہ گہانیم( اسامہ کی ماں) نے کہاکہ وہ ایک اچھا لڑکاتھا جس کو ’گمراہ ‘کیاگیاتھا۔

اسامہ جو گہانیم کی پہلی اولادتھا وہ نہایت شرمیلا تھا جوبعد میں سخت ہوگیا‘ جو اپنی بیس سال کی عمر تک نہایت متقی تھا‘ انہو ں نے کہاکہ جدہ کی عبدالعزیز یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران وہ شدت پسند بن گیا۔ گہانیم نے گارڈین سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ یونیورسٹی کے لوگوں نے اس کو بدل دیا۔

وہ ایک الگ ہی شخص بن گیا۔ وہ بیس سال کی عمر سے قبل بہت اچھا تھا کچھ لوگوں سے ملاقات کے بعد اس کا ذہن پرگندہ ہوگیاتھا۔آپ اس کو گردش کہہ سکتے ہیں۔ ان کاموں کے لئے اس کو پیسہ ملتے تھے۔

میں ہمیشہ کہتی تھی ایسے لوگوں سے دور رہیں‘اور اس نے کبھی بھی مجھے نہیں بتایا کہ وہ کیاکررہا ہے‘ کیونکہ وہ مجھے بے انتہا محبت کرتاتھا‘‘۔انہو ں نے اس بات کوتسلیم کیاکہ ان کے ذہن میںیہ بات کبھی بھی نہیں ائی کہ وہ دہشت گردی کا راستہ اختیار کرسکتا ہے۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ میرے ذہن میںیہ بات کبھی نہیں ائی۔ جب ہمیں معلوم ہوا تو ہم نہایت مایوس ہوئے۔میں نہیں چاہتی کہ ایساکسی کے ساتھ ہو۔کیوں اس نے یہ سب کچھ پسند کیا؟‘‘۔

گھر والو ں کا کہنا ہے کہ انہوں نے1999میں افغانستان میں اسامہ کو آخری مرتبہ اس وقت دیکھا جب یہ لوگ قندھار کے باہر بنے اس کے اڈہ پر ملاقات کے لئے دوسری مرتبہ گئے تھے۔گہانیم نے کہاکہ ’’ روس سے چھینے گئے ائیر پورٹ کے قریب میں وہ مقام تھا۔

اس نے ہمارے استقبال میں بڑی مسرت کا اظہار کیا۔ وہ ہمیشہ ہر روز اطراف اکناف کا مشاہدہ کرتا تھا۔ اس نے ایک جانور کاشکار کیاتھا ‘ ہم نے دعوت کی اس نے سب کو مدعو کیاتھا‘‘۔القاعدہ کے بانی اور دہشت گردی سرگرمیوں کے سرغنہ اسامہ بن لادن کو اپریکہ کے اپریشن دستے نے مئی2011کو ہلاک کردیاتھا