نئی دہلی: خود ساختہ سادھو آسارام باپو پر درج عصمت ریزی مقدمہ میں سست رفتار سنوائی کے ضمن میں سپریم کورٹ نے گجرات حکومت سے سوال کیا۔جسٹس این وی رمن‘ اور امیتاو رائے پر مشتمل بنچ نے حکومت سے پوچھا کا اب تک متاثرین کا بیان کیوں نہیں لیاگیا۔یہاں پر اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ گجرات حکومت نے ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے دیوالی کے بعد سنوائی کرنے کی عدالت سے اپیل کی ہے۔
معزز عدالت نے 21اپریل کو گجرات کی عدالت سے کہاتھا کہ وہ خودساختہ سادھو کی درندگی کاشکار سورت کی رہنے والی دوسادھیوں کا اس ضمن میں بیان قلمبند کرتے ہوئے عدالت میں پیش کرے۔سپریم کورٹ نے سورت ٹریل کورٹ سے کہاکہ وہ دو عصمت ریزی کے متاثرین کے علاوہ 46دیگر متاثرین کا بیان قلمبند کرے۔ قبل ازیں ملک کی اعلی عدالت نے راجستھان او رگجرات میں چل رہے دو علیحدہ عصمت ریزی کے کیس میں آسارام باپو کی ضمانت نامنظور کی تھی۔ سورت کی رہنے والی دوبہنوں نے آسارام اور اس کے بیٹے نارائن سائی کے خلاف شکایت درج کراتے ہوئے انہیں عصمت ریزی کا مجرم اور غیرقانونی طریقے سے محروس رکھنے کا ذمہ دار ٹھرایاتھا۔بڑی بہن نے آسارام کے خلاف شکایت میں اس پر سال2001اور2006میں اس کے ساتھ متواتر عصمت ریزی کا الزام عائد کیا جب وہ احمد آباد کے قریب اشرم میں مقیم تھی۔
راجستھان کے کیس میں ایک نابالغ لڑکی نے آشرم کے اندر جو جودھپور میں واقعہ ہے اس کیساتھ آسارام نے جنسی بدسلوکی کی تھی۔ مذکورہ لڑکی اترپردیش کے شاجہاں پور کی رہنے والی ہے اس کو آشرم میں چھوڑ دیاگیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس بات کا اندازہ لگایا کہ معاملے کو غیر ضروری ٹالنے کاکام کیاجارہا ہے جبکہ وکیل دفعہ کے گواہوں پر حملے کئے جارہے ہیں جس کی وجہہ سے اب تک دوگواہوں کی موت بھی ہوگئی ہے۔
عدالت نے پچھلے سال 18نومبر کو مرکز اور پانچ ریاستوں کو ذمہ داری دی تھی کہ وہ اس معاملے میں داخل کردہ درخواست کے مطابق سی بی ائی تحقیقات کرائے جس درخواست میں آسارام عصمت ریزی کیس کے گواہوں اوربچوں کے مبینہ قتل کا ذکر کیاگیا ہے۔ آسارام کو جودھپور پولیس نے اگست31سال2013کو گرفتار کیاتھا تب سے وہ جیل میں ہی ہے