مرکزی وزیر ارون جیٹلی کے سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری کے تعلق سے لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھڑگے پر اختیارات کے بے جا استعمال کے الزام پر کانگریس نے سخت جوابی حملہ کیا اور کہا کہ ان کی کوئی سنتا نہیں ہے پھر بھی بولتے رہتے ہیں۔
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے صحافیوں سے کہا کہ جیٹلی سی بی آئی کے ڈائریکٹر کی تقرری سے متعلق اعلی سطحی کمیٹی کے رکن نہیں ہیں پھر بھی کمیٹی سے جڑے معاملات پر بول رہے ہیں۔ ان کی کوئی سنتا نہیں ہے۔
وہ باہر بیٹھے ہیں اور بجٹ تک پیش نہیں کیا ہے، بجٹ کے تعلق سے جو باتیں انھوں نے کہی تھیں وہ بجٹ میں کہیں نہیں ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی کوئی سنتا نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ کھڑکے سی بی آئی ڈائریکٹر کا تقرر کرنے والی اعلی سطحی کمیٹی کے رکن ہیں۔ وہ اس معاملہ پر عدم اتفاق کرسکتے ہیں۔ اپنے اختلاف کے تعلق سے نوٹ بھی لکھ سکتے ہیں۔ ارون جیٹلی اس کمیٹی سے باہر کے فرد ہیں پھر بھی اس معاملہ پر بول رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو بولنے کی عادت ہوتی ہے اور وہ بولتے رہتے ہیں، بھلے ہی ان کی بات کوئی سنے یانہ سنے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ نوٹ بندی کے فیصلہ پر بھی وزیر اعظم کے دفتر نے ان سے مشورہ نہیں کیا تھا اور خود لاگو کر دیا تھا جبکہ نوٹ بندی کاسیدھا تعلق وزارت خزانہ سے تھا اور وہ خزانہ کے مرکزی وزیر تھے۔۔
کانگریس ترجمان نے کہا کہ جیٹلی کو جہاں بولنا چاہیے وہاں تو بولتے نہیں ہیں لیکن جہاں نہیں بولنا ہے اس معاملہ پر بول رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت کی مدت کار میں سی بی آئی میں جو کچھ ہوا ہے اس سے سی بی آئی جیسے ادارے پر لوگوں کا اعتماد کمزور ہوا ہے۔
واضح رہے ارون جیٹلی علاج کے لئے امریکہ گئے ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے وہ اس سال بجٹ نہیں پیش کر پائے اور ان کی جگہ پیوش گوئل نے بجٹ پیش کیا۔ آج کل وہ بغیر قلمدان کے وزیر ہیں۔