اروناچل پردیش میں سیلاب کی صورتحال ہنوزسنگین

پُل بہہ گئے ، ٹریفک معطل ۔ قومی شاہراہ بند ، 3500 مکان منہدم
ایٹانگر ۔ 26 جولائی۔(سیاست ڈاٹ کام) سیلاب زدہ اروناچل پردیش کے اضلاع نامسائی اور مشرقی سیانگ میں سیلاب کی صورتحال آج بھی سنگین برقرار رہی ۔ کئی دریاؤں کی سطح آب دیگر متاثرہ علاقوں میں اُترنا شروع ہوگئی ہے ، جس کی وجہ موسمی صورتحال میں بہتری ہے ۔ نامسائی بدترین متاثرہ ضلع ہے ، یہاں نئے علاقے زیرآب آنے کی وجہ سے صورتحال ابتر ہوجانے کی اطلاعات ملی ہیں۔ دیبنگ ، تنگاپانی اور جونگی تو دریاؤں کی سطح آب خطرہ کے نشان سے اوپر پہونچ گئی ہے ۔ بیشتر سڑکیں بری طرح متاثر ہوچکی ہیں ۔ کئی علاقے پلوں کے بہہ جانے کی وجہ سے باقی ریاست سے کٹ کر الگ تھلگ ہوگئے ہیں۔ برقی سربراہی کا سلسلہ منقطع ہوگیا ہے ، کیونکہ لیکانگ سرکل میں زمین کے کٹاؤ کی وجہ سے برقی ستون بنیاد سے اُکھڑ گئے ہیں ۔ قومی شاہراہ نمبر 52 پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل کردی گئی ہے کیونکہ سیلابی پانی کیوجہہ سے پُل کمزور ہوگئے ہیں۔ تقریباً 3500 ہیکٹر زرعی اراضی 115 ماہی نشوونما کے مراکز مکمل طورپر زیرآب آگئے ہیں۔ سیلابی پانی نے اُنھیں تباہ کردیا ہے ۔ 250 مویشی ، 400 خنزیر ، 200 بکریاں اور 2000 مرغیاں بہہ جانے کی وجہ سے ہلاک ہوگئی ہیں۔

نامسائی سے جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 3500 مکان مکمل طورپر منہدم ہوچکے ہیں ، رہائشی علاقے ہنوز زیرآب ہیں ۔ گزشتہ تین دن میں ڈپٹی چیف منسٹر اور ارکان اسمبلی نے سیلاب زدہ ضلع کا دورہ کیا اور صورتحال سے واقفیت حاصل کی ۔ ضلع انتظامیہ این ڈی آر ایف اور سی آر پی ایف کی مدد سے راحت رسانی اور بچاؤ کارروائی میں شدت پیدا کرتے ہوئے تقریباً 260 افراد کو بچا چکا ہے ۔ 28 راحت رسانی کیمپ تقریباً 6000 افراد کی رہائش کیلئے لیکانگ سرکل میں قائم کئے جاچکے ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر جنھوں نے سیلاب زدہ ضلع چانگلانگ کا کل دورہ کیا تھا ، تیقن دیا کہ تمام متاثرہ افراد کو ریاستی حکومت ہرممکن مدد فراہم کرے گی ۔ انھوں نے سیلاب کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیا جس سے ہر سال چانگلانگ اور دیون کے علاقے متاثر ہوتے ہیں۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ نشیبی علاقوں میں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کے اعادہ کو روکنے کیلئے دریاؤں کے بہاؤ کا راستہ تبدیل کردیا جائے۔ مشرقی سیانگ ضلع میں صورتحال پاسی گھاٹ کے علاقہ میں ہنوز سنگین بنی ہوئی ہے ۔