نئی دہلی25مارچ (سیاست ڈاٹ کام)فروری اور مارچ کا مہینہ، دہلی میں ادبی بہار کا سیزن ہوتا ہے ۔خوشگوار اور پر فضا موسم کے سائے میں ادبی رونق کا چہار سو چکا چوند کا سماں، اپنی خاموش زبان سے دعوت نظارئہ ادب دیتا نظر آیا۔ 2017کا مارچ بھی اسی روایت کی پاسداری کرتا ہوا گزرا۔ شہر کی جملہ ادبی و تہذیبی سرگرمیوں کے درمیان قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام 17اور 19مارچ کو عالمی اردو کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں زبان و ادب سمیت تہذیبی سرگرمیاں اپنے عروج پر تھیں افتتاحی پروگرام دہلی کے مشہور پانچ ستارہ اشوک ہوٹل میں منعقد کیا گیا جبکہ 18اور 19مارچ کے تمام پروگرام لودھی روڈ پر واقع اسکوپ کمپلیکس کے خوبصورت آڈیٹوریم میں انعقاد پذیر ہوئے۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم کی زیرقیادت منعقدہ اس عالمی سیمینار کا عنوان تھا ’’ہندوستان اور بیرونی ممالک میں اردو زبان و ادب کا منظر نامہ‘‘ اور اس موضوع پر کنیڈا ، برلن، جرمنی ، ایران، سعودی عرب، انگلینڈ ، ماریشس ، قطر ،ترکی ، دبئی ، امریکہ اور ازبیکستان کے ۲۳ سے زیادہ سفیر زبان و ادب اور ملک کی تقریباً ہر ریاست سے اردو کے دانشور و اسکالرز نے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے پر مغز مقالے پیش کئے ۔اردو زبان اسی ملک میں پیدا ہوئی اور یہیں پلی بڑھی ، یہ ملک کے ہر طبقے کی زبان ہے ۔ اردو انسانوں کے درمیان محبت کی زبان ہے ۔ یہ ملک گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اردو اسی تہذیب کی ترجمان ہے۔ ان خیالات کا اظہاروزیر مملکت برائے فروغ انسانی وسائل ڈاکٹر مہیندر ناتھ پانڈے نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی چوتھی عالمی اردو کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کونسل کے کاموں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہایت خوشی کا موقع ہے کہ قومی اردو کونسل نے اپنی کانفرنس میں پوری اردو دنیا کی اہم شخصیات کو اکٹھا کرلیا ہے جو یقیناًاردو زبان کیلئے خوش آئند ہے ۔ میں تمام مندوبین کا حکومتِ ہند کی جانب سے استقبال کرتا ہوں ۔ ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر اُدت راج نے کہا کہ اردو ہندوستان کی اپنی زبان ہے اور اس زبان کو کسی مذہب سے جوڑنا اردو کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔