اردو زبان و تہذیب کے سب سے بڑے جشن ’جشن ریختہ ‘ کی آمد

پانچویں جشن ریختہ کی سہ روزہ تقریبات۱۴ ۔۱۵۔۱۶ دسمبر کو میجر دھیان چند نیشلپ اسٹیڈیم ، دلی میں منعقد ہوں گی۔
جشن کا افتتاح۱۴ دسمبر کو معروف اور مقبول روحانی پیشوا مراری باپو کریں گے۔

افتتاح کے بعد جشن کی تقریبات کا آغا ز معروف صوفی موسیقی کار اور قوال وڈالی صاحبان کی پیشکش سے ہوگا۔

جشن میں ہر بار کی طرح اس بار بھی ادب ، فلم ،تھیٹر اور آرٹ کی دنیا سے اہم ترین شخصیات شامل ہورہی ہیں، جن میں خاص طور پر معروف فکشن نویس اقبال مجید ، گوپی چند نارنگ،شارب ردولوی ،شمس الرحمان فاروقی، شمیم حنفی،رتن سنگھ، پروشتم اگروال، جاوید اختر ، شبانہ اعظمی، مالنی اوستھی ،وشال بھاردواج، استاد اقبال احمد خان،انو کپور، گائتری اشوکن ، وارثی برادر،نوراں سسٹر ، قابل ذکر ہیں۔

خواتین فن کاروں کی بھر پور نمائندگی کے لیے ’خواتین کا مشاعرہ‘ جشن ریختہ کی تقریبات کا اہم حصہ ہے۔

اردو تہذیب کے مخلتف رنگوں اور ذائقوں کو نمایاں کرنے کے لیے اردو بازار بھی جشن کی ایک خاص پیشکش ہوگی۔

’ایوان ذائقہ ‘کھان پان کے شوقین لوگوں کے لئے ایک مخصوص مقام ہوگا، جس میں کشمیری،حیدر آبادی ، لکھنوی اور پرانی دلی کے پکوانوں کی بہار ہوگی۔
جشن ریختہ میں داخلہ مفت ہوگا ، صرف رجسٹریشن لازمی ہے، جو جشن ریختہ ویب سائٹ یا تقریب کے مقام پر کیا جا سکتا ہے۔

نئی دہلی ۔ پانچویں جشن ریختہ کی سہ روزہ تقریبات کا آغاز۱۴ دسمبر سے دلی کے میجر دھیان چند نیشلن اسٹیڈیم میں ہونے جارہا ہے۔ جشن ریختہ اپنی گزشتہ چار تقریبا ت کی غیر معمولی کامیابی کے سبب دنیا بھر میں اردو زبان و تہذیب کے سب سے بڑے جشن کے طور پر جانا جاتا ہے۔

اس بار پھر سال کے اختتام پر یہ جشن دلی اور باہر کے لوگوں کے لیے اردو زبان ،ادب اور تہذیب کو قریب سے جانیا اور اس کے مختلف ذائقوں کو محسوس کرنے کا سبب بنے گا۔

۱۴ دسمبرشام چھ بجے معروف روحانی شخصیت مراری باپو جشن کا افتتاح کریں گے۔اس کے بعد انتہائی مقبول صوفی موسیقی کار اور قوال وڈالی صاحبان اپنے نغموں سے رونق بخشیں گے۔ ۱۵ اور۱۶ دسمبر کو ادبی مذاکرے، داستان گوئی،چہار بیت، ڈراما، قوالی،غزل سرائی ،نوجوان شاعروں کی محفل ، خواتین کا مشاعرہ ،تمثیلی مشاعرہ، خطاطی،فلم اسکرینگ اور بہت سی دلچسپ تقریبات کے ذریعے اردو زبان اور اس کے تہذیبی رنگوں کو پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

Jashn-e-Rekhta 2018_Schedule (14-16 Dec)

جشن میں ہر بار کی طرح اس بار بھی ادب ، فلم،تھیٹر اور آرٹ کی دنیا سے اہم ترین شخصیات شامل ہورہی ہیں، جن میں خاص طور پر معروف فکشن نویس اقبال مجید ، گوپی چند نارنگ،شارب ردولوی،شمس الرحمان فاروقی، شمیم حنفی،ذکیہ مشہدی ،رتن سنگھ، پروشتم اگروال، صدیق الرحمان قدوائی ،سدھیر چندرا،جاوید اختر شبانہ اعظمی، مالنی اوستھی ،وشال بھاردواج، استاد اقبال احمد خان،انو کپور، محمود فاروقی ،جاوید جعفری ،گائتری اشوکن،شروتی پاٹھک، وارثی برادر،نوراں سسٹر ، قابل ذکر ہیں۔

جشن میں ہر سال کی طرح اس سال بھی چار اسٹیج ہوں گے اور چاروں پر ایک ساتھ الگ الگ رنگ اور ذائقے بھرے پروگرام چل رہے ہوں گے۔ ۱۵ تاریخ کوبزم خیال یعنی آڈیٹوریم میں اردو پریمیوں کے لیے متاز فکشن نویس اقبال مجید اور رتن سنگھ کو سننا ایک یاد گار تجربہ ہوگا۔اس کے بعد گوپی چند نارنگ فیض احمد فیض کی زندگی اور ان کے عشق پر بات کریں گے ،وہیں محفل خانے میں جاوید اختر اور شبانہ اعظمی جانثار اختر اور کیفی اعظمی کی زندگی اور شاعری پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔اسی دن چہار بیت بھی جشن ریختہ کی ایک خاص پیشکش ہوگی۔

ہندی سے پروشتم اگروال اورعبدل بسم اللہ معروف ٹی وی میزبان دبانگ کے ساتھ کبیر کی روحانی وراثت اور ان کے انہد ناد پر بات کریں گے۔

اس بار جشن میں ایک اہم گفتگو ادب کے سماجی رشتے کے حوالے سے بھی ہوگی۔ اس سیشن میں معروف نقاد شارب ردولوی ، علی احمد فاطمی او ر ہندی کے معروف شاعر اسد زیدی شامل رہیں گے۔ اگلے دن کی شروعات دلی گھرانے کے استاد اقبال احمد خاں کے صوفی کلام سے ہوگی۔

اسی کے ساتھ فارسی اور سنسکرت کے رشتوں پر ایک گفتگو میں اہم علمی و ادبی شخصیات شامل رہیں گی۔ممتاز نقاد شمس الرحمان فاروقی محمود فاروقی کے ساتھ انتظار حسین کی کہانیوں پر بات کریں گے۔

صوفی موسیقی کے شائقین کے لیے وارثی برادران اور نوراں بہنوں کو سننے کا بھی ایک خاص موقع ہوگا۔ساتھ ہی معروف فلم اداکار اور موسیقی کار انو کپور مجروح سلطان پوری کی زندگی، شاعری اور ان کے نغموں پر مشتمل ایک بہترین پروگرام پیش کریں گے۔

عسکری نقوی کی سوز خوانی اور مالنی اوستھی کے فوک نغمے اور موسیقی کا لطف بھی خاصے کی چیز ہوگی۔ اس سب کے علاوہ متعدد علمی و ادبی شخصیتیں جشن کی رونق میں اضافہ کریں گی۔

اردو تہذیب اور کلچر کی نمائندگی کے لیے اردو بازار کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے ،جس میں اردو تہذیب کی یادگاروں کو نمائش اورخرید و فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔ کھان پان کے شوقین لوگوں کے لیے ایک فوڈ کورٹ بھی لگایا جا رہا ہے جس میں کشمیری،حیدر آبادی ، لکھنوی اور پرانی دلی کے پکوانوں کی بہار ہوگی۔

جشن ریختہ کے موقعے پر ریختہ فاؤنڈیشن کے بانی سنجیو صراف کا کہنا ہے کہ ’’ہماری کوشش ہر ممکن اردو زبان و تہذیب کو فروغ دنیا ہے۔ ریختہ ویب سائٹ کے ساتھ جشن ریختہ کی تقریبات بھی ہماری انہیں کوششوں کا حصہ ہیں۔

گزشتہ چار برس میں جشن ریختہ کو ملی بے پناہ کامیابی اور ہر طبقے و عمر کے لوگوں میں اس کی مقبولیت نے ہمارے ارادوں کو مضبوط کیا ہے۔

اس سال بھی ہم پوری توانائی کے ساتھ اس جشن کا انعقاد کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی یہ جشن اردو کی مٹھاس اور اس کی تہذیب میں پوشیدہ یگانگت کے پیغام کو دور تک لے کر جائے گا‘‘۔