استنبول۔صدر رجب طیب اردغان نے جمعہ کے روز اپنے حامیوں کی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اگر ان کے پاس ڈالرس ہیں تو ہمارے پاس ہمارے لوگ‘ ہمارے حقوق اور ہمارا پروردگار ہے‘ ،ڈالر ہمیں اندھا نہیں بناسکتے‘‘۔
اردغان اب تک لیرا بحران پر خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے مگر اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کرنسی لیرا کو کسی دوسرے بیرونی کرنسی اور سونے کے عوض خریدیں تاکہ ترکی کو درپیش اقتصادی بحران سے بچانے کی جدوجہد میں مدد کی جاسکے۔
انہوں نے کہاکہ ترکی کو ’’اقتصادی جنگ کا سامنا‘‘ ہے۔
انہوں نے کہاکہ’’ اگر تمہارے پاس ڈالرس‘ ایورو اور سونا رکھا ہوا ہے تو بینک جائیں اور وہ ترکی لیرا کے عوض تبدیل کریں‘‘۔ امریکی پادری انڈریو برون سن اور دیگر معاملات کی میزبانی کی وجہہ سے امریکہ اور ترکی میں پچھلے دوسالوں سے تلخیاں ہنوز جاری ہیں۔
انہوں نے کہاکہ’’ یہ ان کے لئے جنھو ں نے معاشی جنگ کا اعلان کیاہے‘‘۔ ترکی کے متعلق معاشی مارکٹ کے متعلق ٹرمپ نے تازہ ٹوئٹ کئے ہیں۔
ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہاکہ’’ ترکی کی کرنسی کے احترام میں اسٹیال اور المونیم کی دوگنی قیمتوں میں ابھی تک اختیار کی ہیں‘ ترکی لیرا مضبوط ڈالر کے مقابلہ گرتا جارہا ہے‘‘۔
I have just authorized a doubling of Tariffs on Steel and Aluminum with respect to Turkey as their currency, the Turkish Lira, slides rapidly downward against our very strong Dollar! Aluminum will now be 20% and Steel 50%. Our relations with Turkey are not good at this time!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) August 10, 2018
مگر اردغان نے کہاکہ ترکی ایکسینج کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے ترکی کوئی خطرہ محسوس نہیں کررہا ہے’’ ڈالر ‘ مولار ہمارے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتا‘‘۔
انہوں نے کہاکہ’’ گھبراے کی ضرورت نہیں ہے‘ ہم خطرات سے گھبرانے والے نہیں ہیں اور ترکی کے اس ’’ متبادل‘‘ معاشی تعاون بہت سارے ممالک سے ہے جس میں ایران‘ روس اور چین کے علاوہ دیگر مغربی ممالک شامل ہیں‘‘۔
اگست 10کے روز ترکی کے پیسے لیرا میں سات فیصد کی گروٹ ائی‘ جو ڈالر کے مقابلے میں ایک تاریخی کمی مانی جارہی ہے۔اردغان کے2003میں اقتدار میں آنے کے بعد سے لیرا کو سب سے حسا س معاشی بحران کا سامنا ہے