اذان کی آواز کا معاملہ: سچتر کرشنا مورتی کی ابو عاصم آعظمی پر تنقید

نئی دہلی: اذان کے لئے لاؤ ڈ اسپیکر کے استعمال کا معاملہ ختم ہوتا نہیں دیکھائی د ے رہا ہے۔ فلم اداکارہ وگلورہ سچتر کرشنا مورتی کے اذان کے متعلق حالیہ متنازع ٹوئٹ کے بعدبہت سارے لوگوں نے اس پر اپنا ردعمل پیش کیا۔کرشنا مورتی نے 22جولائی کو 5:33کے وقت ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ اذان کی آواز پر تنقید کرتے ہوئے اس قسم کے مذہبی سرگرمیوں کو بند کرنے کی حمایت کی‘‘۔

https://www.youtube.com/watch?v=ks5wQ5rp5wI

مذکورہ ٹوئٹ پر سماج وادی پارٹی لیڈر ابوعاصم آعظمی نے برہمی کے انداز میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ’’صبح تک ناچنے اور گانے والے ‘ہوٹلوں کی پارٹیوں میں رات 2بجے تک شراب نوشی کرنے والے‘ غیر مردوں کی باہوں میں باہیں ڈال بیٹھنے اور باتیں کرنے والے‘جو ہندوستانی تہذیب کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں ایسے لوگ بھی اب تنقیدیں کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں‘‘۔ جس کے بعد اس قسم کے الفاظ کا استعمال کرنے پر اعظمی کو سوشیل میڈیا پر تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہاکہ سونونگم او ر سچتر جیسے لوگوں کو ’اذان‘ اور مندر کی گھنٹیوں پر تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔اعظمی نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ صبح8بجے سوجائیں اور صبح جلدی بیدار ہو۔

کرشنا مورتی کے بیان کو ’’ غیر ذمہ دارانہ‘‘ قراردیتے ہوئے ایک اور ایس پی لیڈر نے پوچھا کہ کیا عبادت ان کی نیند سے زیادہ افضل نہیں ہے۔یہیں بات یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا۔ڈی این اے کی رپورٹ کے مطابق سچتر نے اس کے جواب میں کہاکہ ایسے سیاسی لیڈروں کو نذر انداز کرتے ہوئے انہیں’’ بازیابی‘‘ کے لئے روانہ کردینا چاہئے۔اس کے علاوہ انہوں نے کہاکہ ان کے ریمارکس کسی مذہب کے خلاف نہیں بلکہ اذان کی آواز کے خلاف ہیں۔ درایں اثناء نہ صرف سیاست داں بلکہ دیگر فلمی ستارے بھی اس بحث میں شامل ہوگئے۔فرح خان نے بھی اس پر ٹوئٹ کیا۔جس کے جواب میں سچتر نے ایک نوٹ بھی پوسٹ کیا۔

سچترا کے تبصرے پر پاکستانی جرنلسٹ مہر تارار نے بھی پوسٹ کیا۔اسی سال اپریل میں سونو نگم نے اذان کے مسلئے پر ایک متنازع ٹوئٹ کیاتھا۔ ان کے خلاف فتویٰ جاری کئے جانے اور دس لاکھ روپئے کے اعلان کے بعد انہوں نے احتجاجی طور پر اپنا سرمنڈوالیا