ادکارنصیر الدین شاہ پر بھگوا بریگیڈ کے حملے جاری

لکھنو۔ بالی ووڈ ادکارہ نصیر الدین شاہ نے ملک کے موجودہ حالات پر اپنے دل کا درد کیابیان کیاکہ چہار سو مذمتوں کی زد میںآگئے جس کا سلسلہ تھامنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=5fXvfK4vtoc

بھگوا بریگیڈان پر مسلسل حملے کرہا ہے اور کوئی انہیں غد ار کہہ رہا ہے تو کوئی ملک چھوڑ کر چلے جانے کے لئے کہہ رہا ہے۔

ان حملوں کے درمیان یہ بھی کہاجارہا ہے کہ وہ اپنے بیان کے لئے معافی مانگیں۔حملوں کی اس فہرست میں بی جے پی لیڈر ساکشی مہارج کا بھی جڑ گیا ہے جو اکثرخود بھی تنازع میں گھرے رہتے ہیں۔

ساکشی کا کہنا ہے کہ آج ملک کے حالات بالکل بارمل ہیں پھر بھی شاہ ایسا بیان د ے رہے ہیں جو 2019کے پارلیمانی الیکشن کے پیش نظر دیاجارہا ہے۔

اناؤ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب ملک میں ہر طرف افراتفری تھی تب شاہ کیو ں خامو ش تھے؟۔تاہم انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ کس دور کی بات کررہے ہیں جب انہیں ہر طرف افرتفری دیکھائی دے رہی تھی۔

ساکشی مہاراج نے آلہ آباد میں میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہاکہ شاہ کو اپنے بیان کے لئے ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔

انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ نصیر الدین شاہ ایسی جگہ چلے جائیں جہاں وہ خود کو محفوط محسوس کرسکیں۔ ان کا اشارہ اس ملک کی جانب تھا یہ بتانا ضروری نہیں۔

ساکشی مہاراج کے بقول شاہ کو حامد سے پوچھنا چاہئے کہ حامد سے پوچھنا چاہئے کہ ہندوستان کے حالات کیسے ہیں۔ واضح رہے کہ حامد انصاری دودن قبل ہی پاکستانی جیل سے رہا ہوکر ملک لوٹا ہے۔

ساکشی مہاراج سے قبل کئی بی جے پی لیڈران شاہ پر حملہ بول چکے ہیں۔ جمعہ کو ہی ریاست بی جے پی صدر ڈاکٹر مہیند رناتھ پانڈے نے فلم ’ سرفروش‘میں ان کے کردار ’ گلفام‘ کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ ان دنوں نصیر الدین کی حقیقی زندگی میں بھی ان کا وہ کردار جاگ گیا ہے

۔نصیر الدین شاہ کی یہ فلم 1999میں ریلیز ہوئی تھی جس میں انہوں نے پاکستان گلوکار کا کردار نبھایاتھا جوہندوستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دلاتا ہے

۔کل ہی اترپردیش نونرمان سینا چیف امت جانی نے ان کے لئے ممبئی سے کراچی کا ائیر ٹکٹ بک کراکر بھیجا تھا۔ یہ ٹکٹ 14پاکستان کے یوم آزادی کا ہے۔ جانی کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے یوم آزادی سے ایک روزقبل ایک غدار کم ہوجائے تو بہتر رہے گا۔

قابل غور کہ نصیر الدین شاہ نے گذشتہ دنوں ’ کاروان محبت‘ کے یوٹیوب چیانل کے لئے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہاتھا کہ بھیڑ کو قانون ہاتھ میں لینے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔

انہوں نے بلند شہر واقعہ کے تناظر میںیہ بات کہی تھی جہاں گاؤ کشی کے نام پر ہنگامہ کھڑا کرنے کے بعد بھیڑ کے ہاتھوں انسپکٹر سبودھ کمار اور ایک مقامی نوجوان کی موت ہوگئی تھی