ادلب میں لاکھوں محصورین پر موت کا سایہ 

بیروت : شام کے شمالی مغربی علاقہ ادلب میں بشار الاسد کی حکومت اور اس کے حلیف روس او رایرانی ملیشاؤں کی طرف سے وقفہ وقفہ سے بمباری جاری ہے ۔ ادلب میں لاکھوں افراد نقل مکانی کی کوشش کررہے ہیں مگر ملعون اسد نے شہر کی تمام گذر گاہیں بند کردی ہیں جبکہ ترکی نے سرحد سیل کردی ہے ۔مقامی ذرائع اور انسانی حقوق تنظیموں کا کہنا ہے کہ ادلب میں اسد حکومت کے حملے سے قبل مہنگا ئی بے تحاشہ بڑھ گئی ہے ۔

اشیاء خورد نوش کی شدید قلت ہے اور دستیاب اشیاء کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں ۔شام میں انسانی حقوق کے نگران گروپ المرصد کے مطابق ادلب صوبہ میں روسی فضائی حملوں کے سبب ۴۰۰؍ سے زیادہ شامی خاندان علاقہ چھوڑ کر ہجرت کرگئے ہیں ۔

نقل مکانی کا یہ عمل ادلب کے جنوبی دیہی علاقوں سے ۳؍ ہزارسے زیادہ افراد ادلب اور حلب کے شمالی دیہی علاقوں کی جانب ہجرت کر گئے ہیں۔ اس ہجرت کی اہم وجہ شدید بمباری ہے ۔ دوسری جانب ترک وزیرخارجہ مولود چاؤش نے باور کروایا کہ ان کا ملک ادلب میں ہزاروں افراد کی موت اور وسیع پیمانے پر نقل مکانی کے عدم وقوع کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا ۔ترک صدارتی ترجمان ابراہیم کالن نے کہا کہ ادلب پر حملہ جنیوا او رآستانہ مذاکرات کی راہ سبوتاژ کردے گا او رقتل و غارت گری کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاسی او رعسکری تنازعات کا جاری رہنا موجودہ بحران کو مزید سنگین بنادے گا ۔واضح رہے کہ حلب کے دیہی علاقوں میں جنوبی پٹی پر روسی او رشامی فوج کی جانب سے بمبار ی کا سلسلہ جاری ہے ۔