دمشق : شورش زدہ ملک شام کے شمال مغربی علاقہ میں ابھی بھی حکومت مخالف باغی مورچہ زن ہیں ۔ ان کے خلاف شامی فوج کے جنگی طیاروں نے فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے ۔شامی فوج کوروسی جنگی طیاروں کی معاونت بھی حاصل ہے ۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ شامی حکومت نے اپنے شمال مغربی صوبہ ادلب میں مقیم باغیوں کے خلاف جو عسکری کارروائی شروع کر کھی ہے وہ رواں صدی کے ایک بد ترین انسانی المیہ کا باعث ہے ۔
شامی جنگی طیاروں کے حملوں کے شروع ہونے کے بعد رواں مہینہ میں تقریبا ۳۰؍ افراد اپنے گھر بار چھوڑکر دوسرے مقام پر ہجرت کرچکے ہیں ۔شام کے تقریبا سبھی علاقوں میں سے حکومت مخالف باغیوں کا صفایا کیا جاچکا ہے ۔ ان جنگی کارروائیوں میں صدر بشار الاسد کی فوج کو روس حکومت کا زبر دست تعاون رہا ہے۔ادلب اب واحد ایک ایسا صوبہ رہ گیا ہے جہاں ہزاروں حکومت مخالف باغی اسد حکومت فوج کی زمینی حملے کے جواب میں لڑائی شروع کرنے کی منتظر ہیں ۔انہیں فضائی جنگی طیاروں کے شدید حملوں کا سامنا ہے ۔
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق ادلب سے راہ فرار اختیار کرنے والوں میں ۳۰؍ شہری پڑوسی صوبہ حماس میں داخل ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے نمائندہ نے بھی ادلب سے رپورٹ کیا ہے کہ حالیہ ایام میں درجنو ں خاندان اپنے بچوں سمیت شہر اور دیہی علاقوں سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔نمائندے نے کہا کہ ادلب کے وسط سے گذرنے والی شاہراہ پولوگ کھلی گاڑیوں ، موٹر سیکلوں او رٹھیلوں پر پورا خاندان لئے محفوظ علاقو ں کی جانب جارہا ہے ۔ کئی لوگ پیدل بھی جارہے ہیں ۔