گورکھپور:بی آرڈی اسپتال میں ایک اور سانحہ پیش آیا جس میں پچھلے 48گھنٹوں میں مختلف طبی وجوہات کی بناء پر 36بچے فوت ہوگئے۔ ڈی این اے میں شائع خبر کے مطابق چھ بچوں کی موت اے ای ایس کے سبب ہوئی جبکہ پندرہ بچے نیو ناٹال وارڈ میں مرے اور چودہ بچے دیگر طبی وجوہات کی بناء پر مرگئے ‘ مذکورہ اموات 27اور28اگست کے درمیان میں پیش ائے ہیں۔یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ قبل ازیں آکسیجن کی کمی کے سبب بی آرڈی اسپتال میں ساٹھ بچوں کی موت ہوگئی تھی۔ یکم اگست سے لیکر اب تک گورکھپور کے بی آرڈی اسپتال میں 290 بچوں فوت ہوگئے ہیں۔
42 children died in 48 hours of which 7 due to #encephalitis ,rest due to other reasons:PK Singh,Principal BRD Medical College #Gorakhpur pic.twitter.com/55iPImxMjC
— ANI UP (@ANINewsUP) August 30, 2017
اسپتال کے ذرائع سے اس بات کی بھی خبر ہے کہ جنوری2017سے لیکر اب تک اسپتال میں1250بچے فوت ہوگئے ہیں۔ ان میں سے 175بچے اے ای ایس کے سبب مرگئے۔اسی اسپتال میں پیش انے والی اموات کی وجہہ سے یوگی ادتیہ ناتھ چیف منسٹر اترپردیش کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کررہے ہیں۔ گورکھپور اسپتال کے پرنسپل کو برطرف کردیاگیا ہے جبکہ اس کی بیوی کو پولیس نے حراست میں لے لیاہے۔
#Gorakhpur: 42 children died in 48 hrs of which 7 due to #encephalitis,rest due to other reasons in BRD Medical College.Many still admitted pic.twitter.com/dfOKhBa9rK
— ANI UP (@ANINewsUP) August 30, 2017
کانپور کی اسپیشل ٹاسک فورس ٹیم نے یہ کاروائی انجام دی۔ متعلقہ افیسر نے بتایا کہ راجیو مشرا اور ان کی بیوی پورنیما کو ایک مشہور وکیل کے گھر سے گرفتار کرلیاگیا ہے جہاں پر وہ ان کے خلاف درج ایف ائی آر جس میں 7سے 12اگست کے درمیان اسپتال میں ہوئی اموات کا دونوں کو ذمہ دار ٹھرایاگیا سے بچنے کے لئے قانونی کاروائی کے متعلق مشاورت کے لئے گئے ہوئے تھے۔
مشر ا پر الزام ہے اس نے آکسیجن فراہم کرنے والی کمپنی کے بقایہ جات پر قابض ہوگیاتھا جس کی وجہہ سے کئی بچوں کی اسپتال میں مو ت واقعہ ہوگئی تھی۔وہیں پر اترپردیش حکومت نے آکسیجن کی کمی سے بچوں کی اموات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ایک اعلی سطحی کمیٹی قائم کی جس کی نگرانی چیف سکریٹری راجیو کمار کررہے تھے اور اسی کمیٹی نے مشرا اورپر اپنے رپورٹ میں الزامات عائد کئے تھے۔
گورکھپور ایس ایس پی ستیہ رتھ انیرود پنکج کے دفتر سے اس بات کی توثیق ملی ہے کہ دونوں کوگرفتار کرکے گورکھپورمزید قانونی کاروائی کے لئے لایاگیا ہے۔اسی ضمن میں پولیس نے ڈاکٹر کفیل خان کے گھر پر دھاوا کیا ہے جنھیں ملک میں پریشان کردینے والے گورکھپور بچوں کی موت کے واقعہ کے بعد برطرف کردیاگیا ہے۔