اخلا ق کیس: واقعہ میں ملوث اٹھارہ میں سے 14کو ملی ضمانت

ان میں سے ایک ملزمین ’ روین ‘ کی پچھلی سال اکٹوبر 4کو جیل میں وبائے بخار کی وجہہ سے موت واقعہ ہوگئی تھی‘ جس پر جیل انتظامیہ نے ڈینگو کا شبہ ظاہر کیاتھا۔ اس کو لوسکر جیل سے ایل این جے پی اسپتال بھی لے جایاگیا تھا۔

نوائیڈا: پیر کے روزآلہ آباد ہائی کورٹ نے دوسال قبل محمد اخلاق کے بے رحمی کے ساتھ قتل کے واقعہ میں ملوث اٹھارہ ملزمین میں سے ایک کی ضمانت منظور کرلی ہے ۔

اس طرح سے اس مقدمہ میں یہ اب تک کی چودھویں ضمانت ہے ۔سال2015میں ستمبر28کو رات کو ایک ہجوم نے محمد اخلاق اور ان کے بیٹے پر دادری کے بیاسڈا میں گائے کو ذبح کرنے اور گوشت گھر میں رکھنے کے شبہ میں حملہ کردیاتھا۔ اخلاق زخموں سے جانبرنہ ہوسکے جبکہ ان کا بیٹا دانش بچ گیا۔

اٹھارہ مقامی نوجوانوں اور تین بابالغوں پر قتل اور مارپیٹ کا مقدمہ درج کیاگیا۔ بابالغوں کو سال2015میں ہی ضمانت مل گئی جبکہ دیگر نوجوانوں کو سپریم کورٹ سے متواتر ضمانت ملتی رہی۔روپیندرا اور شری اوم نے ضمانت حاصل کرلی جبکہ وویک نے اب تک عدالت میں ضمانت کے لئے درخواست نہیں دی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق ملزمین کی پیروی کررہے وکیل راجیو لوچن شکلا نے کہاکہ ’’ جسٹس پراتویوش کمار نے پیر کے روز4بجے کے قریب ضمانت منظور کی ہے۔ضمانت اس بنیادپر منظور کی گئی ہے کہ واقعہ میں ملوث زیادہ تر ملزمین کو پہلے ہی ضمانت دی چکی ہے‘‘۔

بی جے پی کے مقامی سربراہ سنجے رانا کے بیٹے وشال رانا کو دوماہ قبل ہی ضمانت مل گئی تھی۔ اب تک محمد اخلاق کے قتل کیس میں ملوث تیرہ ملزمین کو ضمانت مل گئی ہے جبکہ ایک کی قید کے دوران ہی موت واقعہ ہوگئی تھی‘ اب صرف تین لوگ ہی جیل میں قید ہیں۔

ان میں سے ایک ملزمین ’ روین ‘ کی پچھلی سال اکٹوبر 4کو جیل میں وبائے بخار کی وجہہ سے موت واقعہ ہوگئی تھی‘ جس پر جیل انتظامیہ نے ڈینگو کا شبہ ظاہر کیاتھا۔ اس کو لوسکر جیل سے ایل این جے پی اسپتال بھی لے جایاگیا تھا۔