غلط الزامات لگانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی، ممبئی سے واپسی کے بعدبیگم پیٹ ایر پورٹ پر چیف منسٹر کی پریس کانفرنس اور استقبالیہ ریالی سے خطاب
حیدرآباد۔/24اگسٹ، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کیپٹن اتم کمار ریڈی کو چیلنج کیا کہ وہ 40 منٹ تک بیگم پیٹ پر رہیں گے اگر کانگریس کے دور حکومت میں تمڈی ہیٹی پر 152 میٹر بلند بیاریج تعمیر کرنے کا مہاراشٹرا سے کوئی معاہدہ ہوا ہے تو انہیں معاہدہ کی کاپی دیں، وہ اپنے گھر جانے کے بجائے یہاں سے سیدھے راج بھون پہنچ کر گورنر کو استعفی پیش کرتے ہوئے سیاسی سنیاس حاصل کرلیں گے۔ دریائے گوداوری کے پانی کے استعمال کیلئے پڑوسی ریاست مہاراشٹرا سے معاہدہ کرکے واپس ہونے والے چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کا وزراء، ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی، ارکان قانون ساز کونسل اور ٹی آر ایس کیڈر کی جانب سے بیگم پیٹ پر ایرپورٹ پر فقیدالمثال خیرمقدم کیا گیا۔ ہزاروں کی تعداد میں کسان اور پارٹی کارکنوں نے نعروں کی گونج میں خیر مقدم کیا۔ بیگم پیٹ کا سارے علاقے کو گلابی جھنڈیوں اور چیف منسٹر کے کٹ آؤٹس سے بھردیا گیا تھا۔ ایرپورٹ سے چیف منسٹر کو کیمپ آفس تک خصوصی بس میں لیجایا گیا۔ بیگم پیٹ ایر پورٹ سے باہر نکلتے ہی خصوصی بس سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر نے کہا کہ مہاراشٹرا سے کیا گیا آبی معاہدہ تاریخ کے اوراق میں سنہری الفاظ سے لکھا جائے گا۔ گوداوری پر تین بیاریج کی تعمیر سے تلنگانہ سرسبز و شاداب ہوجائیگا
اس معاہدہ سے کسانوں اور عوام کے چہروں پر مسکراہٹ بکھر گئی اور کسان سارے تلنگانہ میں جشن منارہے ہیں مگر کانگریس قائدین سیاہ جھنڈیوں کے ساتھ مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ جھوٹ بولنے کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ کل صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کیپٹن اتم کمار ریڈی اور قائد اپوزیشن جانا ریڈی نے حیدرآباد میں احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے کانگریس کے دور حکومت میں تمڈی ہیٹی پر 152 بلند بیاریج تعمیر کرنے کا دعویٰ کیا ہے وہ 40منٹ تک بیگم پیٹ میں رہیں گے اگر ہمت ہے تو اتم کمارریڈی معاہدہ کی کاپی لے کر بیگم پیٹ پہونچیں اور میرے حوالے کریں۔
وہ یہاں سے گھر پہنچنے کے بجائے سیدھے راج بھون پہنچ کر اپنا استعفی گورنر کے حوالے کریں گے اور سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیں گے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کانگریس کے 45سالہ دور حکومت کے آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر میں تلنگانہ سے ناانصافی کی گئی اور ایک منظم سازش کے تحت تلنگانہ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اگر کانگریس قائدین تمڈی ہیٹی پر 2008 میں معاہدہ کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں تو 2014 تک یعنی 6 سال تک پراجکٹ کے پاس سے مٹی کیوں ہٹائی نہیں گئی کانگریس قائدین سے انہوں نے استفسار کیا۔ کانگریس پارٹی اپوزیشن کا تعمیری رول ادا کرنے کے بجائے ملنا ساگر اور حصول اراضیات کے معاملے میں ڈرامہ بازی کرتے ہوئے تلنگانہ کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کررہی ہے۔ تلنگانہ کو کانگریس سے بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے ۔ ٹی آر ایس آر کی تشکیل کے بعد محبوب نگر میں جورالا پراجکٹ تعمیر کیا گیا مگر پراجکٹ میں پانی نہیں ہے۔ ناگر جنا ساگر کے دونوں طرف دو لفٹ ہیں مگر آندھرا کو سربراہ ہونے والے لفٹ کے برقی اخراجات حکومت ادا کرتی ہے اور تلنگانہ کو سربراہ ہونے والے پانی کے اخراجات کسانوں سے وصول کئے جاتے ہیں۔ ٹی آر ایس کے احتجاج کے بعد اس سے دستبرداری اختیار کی گئی۔ تب تلنگانہ کی نمائندگی کرنے والے کانگریس اور تلگودیشم کے قائدین خاموش رہے اور آندھرائی حکمرانوں کی جی حضوری میں مصروف رہے راج شیکھر ریڈی نے ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی کو کانگریس میں شامل کرتے ہوئے کانگریس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ ڈآکٹر راج شیکھر ریڈی اور مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے قدم قدم پر تلنگانہ تحریک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی مگر تلنگانہ کی دونوں جماعتوں کے قائدین تماشہ دیکھتے رہے۔ اگر کانگریس کی جانب سے 91 لاکھ ایکراراضی کو پانی سیراب کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے تو پراجکٹس کہاں اور پانی کہاں ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے کہا کہ وہ دو سال سے خاموش ہیں اور صبر کررہے ہیں۔ کانگریس، تلگودیشم اور بی جے پی کی جانب سے آبپاشی پراجکٹس میں بدعنوانیاں کرنے کا تلنگانہ حکومت پر الزام عائد کیا جارہا ہے۔
لیکن اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے جو بھی قائدین حکومت کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کریں گے ان کے خلاف مقدمات درج کرتے ہوئے قانونی کارروائی کی جائے گی۔ چیف منسٹر کے سی آر نے کہا کہ کانگریس اور تلگودیشم کے جھوٹے الزامات و چھوٹے موٹے احتجاجی دھرنوں سے وہ ڈرنے گھبرانے والے نہیں ہیں۔ کے سی آر کا دوسرا نام ضدی ہے کیونکہ جب کوئی کام وہ کرنے کا ارادہ کرلیتے ہیں تو اپنی زندگی کی پرواہ کئے بغیر اسے پورا کرتے ہیں۔ 14سال قبل ٹی آر ایس تشکیل دیتے ہوئے تلنگانہ کے عوام کو علحدہ ریاست دینے کا وعدہ کیا اورجدوجہد و احتجاج کے ذریعہ مرکزی حکومت کو علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے پر مجبور کرچکے ہیں اور اب وہ تلنگانہ کی ایک کروڑ ایکر اراضی کو سیراب کرنے کا وعدہ کرچکے ہیں اس وعدہ کی تکمیل کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ان پراجکٹس کی تعمیرات سے نصف تلنگانہ میں وہ دو فصلیں بھی اُگاکر بتائیں گے۔ سمندر میں ضائع ہونے والے گوداوری کے فاضل پانی کو قابل استعمال بنانے کیلئے ریاستی وزیر آبپاشی مسٹر ہریش راؤ کی قیادت میں ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ کا ایک وفد دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہوئے تعاون کرنے کی نمائندگی کرے گا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ ایک ٹیلی ویژن مباحثہ کرتے ہوئے عوام کو حقائق سے واقف کرائیں گے اور ساتھ ہی ساتھ بہت جلد بس یاترا کے ذریعہ اضلاع کا دورہ بھی کریںگے۔ چیف منسٹر نے مہاراشٹرا سے معاہدہ کرنے میں اہم رول ادا کرنے والے ریاستی وزیر آبپاشی، محکمہ کے اسٹاف اور انجینئرس سے اظہار تشکر کیا۔ اس موقع پر ہریش راؤ کے علاوہ دوسرے وزراء بھی موجود تھے۔